ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
زان طرف کہ عشق می افزود در بو حنیفہ شافعی در سے نہ کرد فرمایا کہ ہمارے حضرت حاجی صاحب قدس سرہ نے اس شعر کے بین السطور میں دو لفظ لکھ کر سارا اشکال ختم کر دیا ہے وہ یہ کہ بو حنیفہ شافعی کے نیچے لکھ دیا ۔ اے علماء ظاہر مقصد یہ ہے کہ اس شعر میں ابو حنیفہ و شافعی کی ذات مراد نہیں ۔ بلکہ اس کا وصف مشہور مراد ہے یعنی ظاہر شریعت کا علم رکھنے والے جیسے مشہور ضرب المثل میں لکل فرعون موسی کہا جاتا ہے وہاں خاص فرعون اور حضرت موسی کی ذات مراد نہیں بلکہ فرعون سے مراد مطلق گمراہ اور موسی سے مراد مطلق ہادی ہوتا ہے اس سے معلوم ہوا کہ مفہوم شعر کا یہ ہے جو شخص صرف جزئیات فقیہہ کو یاد کر لے اور صرف ظاہر شریعت پر عامل اور باطن کے فرائض اور محرمات و مکروہات سے واقف نہ ہو ۔ اور ان حضرات آئمہ مجتہدین کا یہ حال نہ تھا کہ باطن کے احکام سے نا واقف یا عامل ہوں کیونکہ وہ بھی قرآن و سنت کے ایسے ہی ضروری احکام ہیں جیسے نماز ، روزہ ، حج ، زکوۃ وغیرہ کے احکام ۔ تقلید شخصی ارشاد فرمایا کہ نفس کی آزادی اور بے راہ روی کا علاج تقلید شخصی سے بہتر کوئی نہیں ۔ ہمارے استاد حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ تو اپنے معاصرین کی بھی تقلید کرتے تھے ۔ صوفیائے کرام کی اصطلاح میں تقلید شخصی ہی کا نام وحدت مطلب ہے یعنی کسی ایک شیخ کو اپنا مربی و مصلح بنا کر تمام معاملات میں اسی کے تابع عمل کیا جائے ۔ مختلف مشائخ اور بزرگوں کے اعمال پر نظر ڈال کر اپنے لئے کوئی راہ عمل تجویذ کرنے والا نفس کے دھوکے سے کبھی محفوظ نہیں رہ سکتا ۔ عورتوں میں علم دین فرمایا کہ قصبہ کاندھلہ کی اکثر عورتیں مشکوۃ اور در مختار تک پڑھی ہوئی ہیں اور بہت کم عورتیں ہیں جو حافظ نہ ہوں اور رمضان میں تمام رات سوتی ہوں ۔