ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
نے ارادہ کیا کہ شاد عبد العزیز دہلویؒ کے علم و فضل کا بڑا چرچا ہے چلو ذرا امتحان کریں کتنا اور کیسا علم رکھتے ہیں ۔ راستہ میں دونوں نے عربی زبان میں دو قصیدے لکھے اور آزمائش کے لئے آپس میں یہ قصیدے باہم بدل لئے ایک کا قصیدہ دوسرے نے لے لیا ۔ حضرت شاہ صاحبؒ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگے حضرت ہم نے کچھ بکا ہے ذرا اس کو سن لیجئے ۔ حضرت نے فرمایا سنائیے ۔ دونوں نے یہ دو قصیدے پڑھ کر سنائے ۔ حضرت شاہ صاحبؒ خاموش بیٹھے سنتے رہے ۔ ان دونوں نے آپس میں ایک دوسرے کو اشارے کئے کہ بڑے میاں کچھ سمجھے ہی نہیں ۔ بولتے کیا ۔ پھر عرض کیا کہ حضرت آپ نے ان قصیدوں کے متعلق کچھ فرمایا نہیں ۔ حضرت شاہ صاحبؒ نے فرمایا کہ کچھ کہہ دوں گا مگر پہلے یہ تو بتلاؤ کہ قصیدوں میں تبدیلی کہاں اور کیوں ہوئی ۔ اب تو انہوں نے حیرت سے سوال کیا کہ آپ کو کیسے معلوم ہوا ؟ فرمایا کہ میں نے آپ دونوں کی گفتگو اور طرز کلام سے دونوں کے مزاج مذاق کا جو اندازہ لگایا تھا ان قصیدوں کو اس سے مختلف پایا اس سے اندارہ ہوا کہ ان میں تبدیلی ہو گئی ہے ۔ اس کے بعد قصیدوں کے ایک ایک شعر پر اصلاح کے لئے فرمانا شروع کیا تو کوئی شعر بغیر اصلاح کے نہیں چھوڑا ۔ غیر اللہ کے لئے نذر اور منت کے ایک مسئلہ کی تحقیق ارشاد فرمایا کہ حیوانات کے علاوہ جس کھانے یا مٹھائی وغیرہ کی کسی غیر اللہ کے نام پر نذر مانی جائے اس کو بھی فقہاء نے حرام و نجس قرار دیا ہے ۔ جیسے غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا ہوا جانور حرام ہے ۔ میں بھی اس کو صحیح سمجھتا ہوں مگر اس کو ما ھل بہ لغیر اللہ کے تحت میں داخل نہیں کرتا کیونکہ ما اھل بہ لغیر اللہ حیوانات کے معاملہ میں تو نص قطعی ہے مگر غیر حیوانات کو شامل نہیں ۔ اس لئے غیر حیوانات میں یہ حرمت قیاسی ہے کہ قیاس فقہی سے دونوں کا حکم مشترک معلوم ہوتا ہے ۔ اور میں یہ نہیں کہتا کہ ما اھل میں لفظ ما کے عموم میں غیر حیوانات بھی داخل ہیں کیونکہ عموم الفاظ سے اصولی طور پر اسی حد تک عموم لیا جا سکتا ہے جہاں تک مقصود متکلم سے تجاوز نہ ہو ۔ اس سے زیادہ عموم معتبر نہیں ۔ اگر کوئی مریض اپنے معالج سے پرہیز کے متعلق پوچھے اور وہ یہ کہہ دے