ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
یکم رمضان 1390 ھ اولیاء اللہ سے خلق خدا کو بلا ارادہ بھی فائدہ پہنچتا ہے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کا تعلق حق تعالی کے ساتھ درست اور قوی ہو جاتا ہے اس سے مسلمانوں کو بلا قصد بھی نفع پہنچتا ہے اس کی مثال آفتاب جیسی ہوتی ہے کہ خود آفتاب کو بھی خبر نہیں کہ اس سے کس کو کیا کیا فائدے پہنچ رہے ہیں اور جن کو فائدہ پہنچتا ہے وہ بھی کچھ قصد و ارادہ نہیں کرتے اس کے باوجود فوائد پہنچتے ہیں اور فرمایا کہ بحمد للہ ہمارے بزرگوں کا یہی حال تھا ۔ صحبت شیخ کا ایک خاص ادب ارشاد فرمایا کہ بزرگوں نے لکھا ہے کہ مرید کو اپنے شیخ سے بھی بہت لپٹنا نہ چاہیے کہ ہر وقت ہر حال میں ساتھ ہی لگا رہے ۔ وجہ یہ ہے کہ انسانی کمزوریوں سے کوئی بشر خالی نہیں ہوتا ۔ مرید کی نظر جب ایسی کمزوریوں پر پڑتی رہے گی تو دل میں بے اعتقادی پیدا ہو گی اور وہ اس کے لئے سخت مضر ہے کہ وہ ایک دیوار بن کر درمیان میں حائل ہو جاتی ہے ۔ شیخ سے استفادہ کا دروازہ بند ہو جاتا ہے ۔ ( انتہی ) یاد آیا کہ حضرت شیخ عبد الوہاب شعرانی کی کسی کتاب میں ںظر سے گزرا ہے کہ شیخ الاسلام محی الدین نووی شارح مسلم جب اپنے استاد کی خدمت میں حاضر ہوتے تو راستہ میں یہ دعا کرتے جاتے تھے کہ یا اللہ شیخ کے کسی عیب و کمزوری پر میری نظر نہ پڑے تا کہ ان سے استفادہ میں محلل نہ آ ئے ۔ طالب مرید کے لئے یہ نصیحت بہت اہم ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ استاد یا پیر سے کھلے طور پر گناہ کبیرہ اور حرام چیزوں کا ارتکاب دیکھتا رہے اور اعتقاد میں فرق نہ آئے ۔ ایسے حالات میں اس کی بزرگی کا اعتقاد حرام اور اس سے بیعت فسخ کرنا واجب ہے حضرتؒ نے ایک اور موقع پر ایسے ہی معاملے میں فرمایا تھا کہ ایسے حال میں عقیدہ کا زائل ہو جانا واجب ہے مگر اس کی بھی بے ادبی سے اور گستاخی سے بچنا چاہیے ۔ ( محمد شفیع )