ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
اور فرمایا کہ یہ خدا تعالی کا فضل ہے کہ بستی کے لوگ خلاف نہیں کرتے ۔ اس لئے اب تھانہ بھون میں رسوم قریب قریب معدوم ہو گئیں ۔ حضرتؒ نے حضرت حاجی صاحبؒ کی وصیت اور اپنے مذکور الصدر معمول پر ایک حدیث سے بھی استدلال فرمایا کہ جو جامع صغیر میں رزین سے مرفوعا روایت کی گئی ہے کہ ۔ نعم الرجل الفقیہ ان احتیج الیہ نفع و ان استغنی عنہ اغنی نفسہ ۔ بہت اچھا وہ مرد فقیہہ ہے کہ اگر لوگ اس کی ضرورت محسوس کریں تو ان کو نفع پہنچائے اور اگر لوگ اس سے استفادہ برتیں تو یہ بھی ان سے استغناہ کا معاملہ کرے ۔ اور فرمایا کہ اسی لئے میں نے آجکل دار العلوم دیو بند کی سر پرستی سے بھی استعفاء دے دیا ہے مجھے جھگڑوں اور سوال و جواب میں پڑنے کی کہاں فرصت ہے اپنے بزرگوں کی طفیل سے میرا تو یہ مسلک ہے ؎ خود چہ جای جنگ و جدل نیک و بد کیں دلم از صلہا ہم مے رمد ارشاد فرمایا کہ فقہ میں بطور جریان عادت اب اجتہادی ختم ہو گیا اور ضرورت بھی باقی نہیں رہی لیکن طب اور معالجات جسمانی ہوں یا روحانی دونوں میں اجتہاد کے بغیر کام نہیں چلتا ۔ جو مجتہد نہ ہو اس کو علاج بھی نہ کرنا چاہیے ۔ ایک آیت کی تفسیر اور شبہ کا ازالہ آیت اولئک علی ھدی من ربھم و اولئک ھم المفلحون ۔ اس میں دو چیزیں ہیں ایک ہدایت دوسرے فلاح کو بطور جزاء کے ذکر فرمایا ہے کیونکہ ان سے پہلے ایمان بالغیب اور ایمان بالرسل کے اوصاف مذکور ہیں ۔ اس ایمان کی جزا کے طور پر اس میں ہدایت و فلاح کو بیان فرمایا گیا ہے ۔ ان میں فلاح کا جزائے عمل ہونا تو سمجھ میں آتا ہے کہ فلاح کے معنی کامیابی اور مراد پوری ہونے کے ہیں لیکن ہدایت تو راستہ دکھانے کو کہا جاتا ہے ۔ کسی چیز کا راستہ