ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
جیسے پانی گھاس اگتی ہے ۔ لہذا جوبش نظر انداز کردہ شد آئند احتیاط دراند ۔ حضرت نے فرمایا کہ مناظرہ اس طرز سے ہو تو مضائقہ نہیں ۔ علماء ربانی کا حلم و کرم حضرت مولانا احمد علی صاحب محدث سہارنپوری درس حدیث دے رہے تھے کہ ایک شخص نے آ کر کچھ گستاخانہ کلام کیا ۔ طلباء میں شورش ہوئی اور اس سے انتقام لینا چاہا مولانا نے منع فرمایا اور فرمایا کہ بھائی بعض باتیں تو سچی بھی تھیں سب تو غلط نہیں کہیں اس لئے معاف کرنا چاہیے ۔ طریق جذب و سلوک اصولی الی اللہ کے لئے دو طریقے ہیں ایک سلوک یعنی اپنے اعمال صالحہ اختیاریہ ، دوسرے جذب کہ خود حق تعالی جل شانہ بغیر اس کے کسی کسب کے اس کو اپنا بنا لیں ۔ قرآن مجید کی آیت اللہ یجتبی الیہ من یشاء و یھدی الیہ من ینیب میں ان دونوں طریقوں کی طرف اشارہ ہے اجتناء سے مراد وہ طریق ہے جس کو جذب کہا جاتا ہے اور ہدایت و اناب سے طریق سلوک کی تعبیر ہے اور حقیقت یہ ہے کہ جب تک یہ دونوں چیزیں جمع نہ ہوں وصولی الی اللہ نہیں ہوتا ۔ بندہ جب اپنا ارادہ اور اختیار اللہ کی راہ میں خرچ کرتا اور محنت اٹھاتا ہے تو رحمت حق متوجہ ہوتی ہے وہ ہی اس کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے جس سے وصول ہوتا ہے ۔ ورنہ تنہا سلوک و کسب وصول کے لئے کافی نہیں ہوتا ۔ تو مگر از طرف خویش بمن نزدیکی ورنہ من از طرف خویش بغایت دورم حضرت مولانا صدیق احمد صاحب انبیٹھوی نے کیا خوب بات فرمائی کہ ہمارے بزرگوں کے طریق میں بہت جلد وصول ہوتا ہے حالانکہ مجاہدات زیادہ نہیں کراتے اسکا سبب یہ ہے کہ وصول الی اللہ کے لئے سلوک اور جذب دونوں کی ضرورت ہے ابتداء سلوک سے ہوتی ہے کہ بندہ اپنی مقدور بھر کوشش حق تعالی تک پہنچنے کے لئے کرتا ہے مگر یہ کوشش وصول الی اللہ کے لئے کبھی کافی