ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
اپنے وقت کے شیخ تھے ۔ حضرت حاجی صاحبؒ کی خدمت میں حاضر ہوا کرتے تھے ایک روز شکایت کی کہ افسوس کہ میرا بیٹا خلیل دنیا دار ہو گیا ۔ حضرت نے فرمایا غم نہ کرو وہ بھی تم جیسے ہو جاویں گے ۔ چنانچہ تھوڑے عرصہ میں انکے قلب میں خود بخود انقلاب آیا اور عہدہ چھوڑ کر درویش ہو گئے ۔ حضرت نے فرمایا کہ میں نے کبھی ان سے ملاقات نہیں کی تھی ۔ ایک مرتبہ خواب میں دیکھا کہ کوئی بزرگ مجھ سے کہتے ہیں کہ تم خلیل پاشا سے کیوں نہیں ملتے ۔ میں نے کہا کہ کچھ ضرورت نہیں سمجھی اور یہ مثال دی کہ جسو بیت اللہ کے پاس جانا ہو وہ اگر ایک راستہ اور ایک دروازہ سے داخل ہو کر بیت اللہ تک پہنچ گیا تو اسکے لئے کیا ضروری ہے کہ وہاں سے لوٹے اور کسی دوسرے راستہ اور دوسرے دروازے سے پھر بیت اللہ تک پہنچے وہ بزرگ خامش ہو گئے ۔ میں نے صبح کو یہ خواب حضرت حاجی صاحبؒ سے بیان کیا ۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ ان سے ضرور ملاقات کرو ۔ جب میں نے عرض کیا کہ اب حضرت کے حکم سے جاؤں گا ۔ چنانچہ میں حاضر ہوا تو خلیل پاشا نے فرمایا کہ میں تین زبانیں جانتا ہوں ترکی ۔ فارسی ۔ عربی ۔ میں آپ سے کس زبان میں بات کروں ۔ میں نے عرض کیا کہ ترکی زبان تو میں سمجھ سکتا ہوں نہ بولنے پر قادر ہوں عربی کو سمجھتا ہوں بولنے پر پوری طرح قادر نہیں ۔ فارسی زبان کو سمجھتا بھی ہوں بول بھی سکتا ہوں آپ اسی میں گفتگو فرمائیں ۔ خلیل پاشا نے بہت سی باتیں کیں ان میں سے ایک بات یہ بھی تھی کہ میں نے مختلف ممالک کے علماء کو دیکھا ہے ہندوستان کے علماء سے بہتر کسی کو نہیں پایا میں نے پوچھا کہ آپ نے ان میں کونسا وصف امتیازی پایا ہے تو فرمایا کہ وہ محب دنیا نہیں ہیں ۔ جنگ آزادی 57 ھ کی ایک حکایت فرمایا کہ ہمارے ماموں امداد علی صاحبؒ فرماتے تھے کہ غدر 57 ھ میں ایک مقام پر بہت سی لاشیں پڑی ہوئی تھیں ۔ ایک لالہ جی ( بنیہ ) دور سے کھڑے تماشہ دیکھ رہے تھے ۔ لاشوں میں سے ایک زخمی نے جو ابھی مرا نہیں تھا آواز دی کہ لالہ جی ذرا یہاں آؤ ۔ لالہ جی گھبرا گئے کہ مردہ بول پڑا ۔ آواز سنتے ہی بھاگنے لگے ۔ اس نے پھر آواز دی کہ لالہ جی گھبراؤ نہیں میں مردہ نہیں