ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
کو انتظار ہو کہ فلاں شخص سے یہ ہدیہ ملے گا تو یہ اشراف نفس ہے جس کے ساتھ ہدیہ قبول کرنا اہل باطن کے لئے ایسا ہے جیسے کسی سے سوال کر کے کوئی چیز لی جائے ۔ اشراف نفس کے معاملہ میں حضرتؒ نے ایک واقعہ حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری مہاجر مدنی کا نقل فرمایا کہ " ریاست بہاولپور کے ایک رئیس دیندار آدمی تھے اکثر کچھ علماء صلحاء کو دعوت دیتے رہتے تھے اور واپسی کے وقت کچھ ہدیہ بھی پیش کیا کرتے تھے ۔ ایک مرتبہ دیو بند سہارنپور کے بزرگ اور حضرتؒ وہاں مدعو تھے حضرت مولانا خلیل احمد صاحب قدس سرہ اپنے وقت کے فقیہ اور بڑے بزرگ تھے ان کو خیال آیا کہ اس رئیس کی عادت معلوم ہے کہ کچھ ہدیہ پیش کیا کرتے ہیں اس لئے یہاں آتے ہی یہ خطرہ ہوتا ہے یہ کچھ دیں گے تو یہ اشراف نفس ہو گیا ۔ اس کے ساتھ قبول ہدیہ مناسب نہیں ۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ میں نے عرض کیا کہ میرے نزدیک اشراف نفس وہ ہے جس کے خلاف ہونے میں کلفت اور شکایت ہو ۔ اور جب کلفت و شکایت نہ ہو تو وہ محض ایک وسوسہ ہے اشراف نہیں ۔ حضرت مولانا خلیل احمد صاحبؒ نے میرے سوال کا جواب فرمایا اور تصدیق فرمایا ۔ بزرگوں کے تعویذات عام عاملوں کی طرح نہیں ہوتے 13 : فرمایا کہ عملیات اور تعویذات کے جاننے والے بہت سی قیود شرائط کے ساتھ تعویذات لکھتے ہیں وہ ایک فن ہے مگر حضرات اکابر کے نزدیک اصل چیز توجہ الی اللہ اور دعاء ہوتی ہے اس کو جس عنوان سے چاہیں لکھ بھی دیتے ہیں اور لوگوں کو فائدہ بھی ہوتا ہے میں نے حضرت حاجی صاحب قدس سرہ سے سنا ہے کہ حضرت مولانا سید احمد صاحب بریلویؒ سے لوگ مختلف امراض اور حاجات کے تعویذ مانگا کرتے تھے وہ ہر ضرورت و حاجت کے لئے یہ الفاظ لکھ کر دے دیتے اور اللہ کے فضل و کرم سے فائدہ ہوتا تھا وہ الفاظ یہ ہیں : خدا وندا اگر منظور داری حاجتش را برا ری ،، فرمایا کہ اسی طرح حضرت گنگوہیؒ سے کسی نے کسی خاص کام کے لئے تعویذ مانگا حضرت