ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
کے اخراج کا ارادہ کر لیا ۔ حضرتؒ کو جب اس کا علم ہوا تو فرمایا کہ میں اللہ تعالی اور اپنے نفس کے سوا کسی سے نہیں ڈرتا ۔ اللہ تعالی سے ڈرنا تو عین ایمان ہے سبھی جانتے ہیں نفس سے ڈرنا اس لئے کہ سب سے بڑا دشمن انسان کا وہی ہے جو اس کو بے راہی پر ڈالتا اور برائیوں میں مبتلا کرتا ہے ۔ مطالعہ کتب کے لئے ایک ہدایت فرمایا کہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ فرمایا کرتے تھے کہ جب کسی کتاب کے مطالعہ کا ارادہ کرو تو پہلے اس کے نام کو دیکھو اگر نام ہی اصل مضمون کتاب کے مناسب نہ ہو تو اس کو چھوڑ دو پھر تمہید کو دیکھو اگر وہ مضمون کتاب کے مناسب نہیں ہے تو چھور دو ۔ اس کے مطالعہ میں وقت ضائع نہ کرو جب نام اور تمہید متناسب دیکھ لو تب آ گے بڑھو ۔ قواعد فقہیہ اور اختلاف علماء فرمایا کہ بعض اوقات قواعد فقہیہہ کسی خاص واقعہ میں متعارض ہو جاتے ہیں ۔ ایک عالم کی نظر ایک ضابطہ پر ہوتی ہے ۔ دوسرے کی نطر دوسرے ضابطے پر اس لئے اختلاف رائے پیدا ہونا نا گزیر ہو جاتا ہے سورہ عبس میں جس واقعہ کے متعلق رسول اللہ ؐ پر عتاب آیا کہ آپ ؐ نے ایک غریب نابینا مسلمان کی طرف زیادہ توجہ دینے کی بجائے رؤساء مشرکین کی طرف زیادہ توجہ کیوں فرمائی ۔ یہاں بھی یہی صورت پیش آئی کہ رسول کریمؐ کے پیش نظر یہ قاعدہ تھا کہ اصول دین کی تعلیم مقدم ہے ۔ فروع کی تعلیم پر رؤساء مشرکین سے جو خطاب ہو رہا تھا وہ اصولی تعلیم کا تھا نہ نابینا صحابی جو کچھ بات کرتے وہ فروع دین کے متعلق ہوتی ۔ کیونکہ وہ مومن اور صول دین کے پہلے سے پابند تھے ۔ اس لئے رسول اللہ ؐ نے ان کو ان سے مقدم کر دیا لیکن اس کے بالمقابل ایک دوسرا ضابطہ بھی تھا ۔ جس پر آںحضرتؐ کی اس وقت ںظر نہ گئی وہ یہ کہ وہ کام مقدم رکھنا چاہیے جس کا نفع متوقع اور اس کے کامیاب ہونے کی امید زیادہ ہو بمقابلہ اس کام کے جس کا نفع موہوم اور کامیابی کی توقع کم ہو ۔ یہاں معاملہ ایسا ہی تھا کہ رؤساء مشرکین کے لئے تعلیم اصول کا اثر موہوم تھا اور مسلمان کے لئے تعلیم فروع کا نفع یقینی اس لئے قرآن کریم