ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
شاہ عبد الرحیم رائے پوری دوسرے حضرت تھانوی قدس سرہ ۔ والد صاحب کی رائے میں ترجیح اس کو ہوئی کہ حضرت تھانویؒ کی طرف رجوع کیا جائے کیونکہ سابقہ حاضری اور تعلیم سے ایک مناسبت قائم ہو چکی ہے ۔ تیسری حاضری تھانہ بھون : غالبا 1337 ھ تھا جس میں حضرت والد صاحب نے مجھے ساتھ لے کر پھر تھانہ بھون کا سفر اس لیے کیا کہ اب مجھے حضرت کے حوالے کریں ۔ سلوک و طریقت کی تعلیم دلائیں اس تیسری حاضری میں حضرت کی پہلی شفقت و عنایت کی بناء پر کچھ حوصلہ بات کرنے کا بھی ہو گیا ۔ جب والد صاحب نے میری حاضری کی غرض بتلائی تو حضرت والا نے مجھ سے کچھ حالات دریافت فرمائے ۔ مجھے یہ معلوم تھا کہ حضرت حکیم الامتہ قدس سرہ صاف اور سچی بات کو بہت پسند کرتے ہیں ۔ میں نے عرض کیا کہ مجھے حق تعالی نے کچھ عرصہ حضرت شیخ الہندؒ کی خدمت میں حاضری کی توفیق بخشی ہے ۔ دل کی خواہش یہ تھی کہ ان سے بیعت ہوں مگر حضرت اس وقت اسیر ہیں اور معلوم نہیں کب رہائی ہو ۔ اب میں حضرت ہی سے مشورہ کا طالب ہوں مجھے کیا کرنا چاہیے ۔ حضرتؒ نے بڑی مسرت کا اظہار فرماتے ہوئے فرمایا کہ اس میں اشکال کیا ہے ۔ تصوف و سلوک اعمال باطنہ کی اصلاح کا نام ہے جو ایسا ہی فرض ہے جیسے اعمال ظاہرہ کی اصلاح ۔ اس کو مؤخر کرنا تو میرے نزدیک درست نہیں ۔ لیکن اس کے لئے بیعت ہونا کوئی شرط نہیں ۔ بیعت کے لیے حضرت مولانا کا انتظار کرو اور حضرت کے واپس تشریف لانے تک میں خدمت کیلئے حاضر ہوں ۔ میرے مشورہ کے مطابق اصلاح کا کام شروع کر دو ۔ میرے نزدیک یہ بڑا مرحلہ تھا جو آسانی سے طے ہو گیا ۔ اب دوسری بات اسی سادگی سے میں نے یہ عرض کر دی کہ حضرت میری تمنا تو بہت ہے کہ تصوف و سلوک کے مراحل طے کروں مگر سنتا ہوں کہ بڑے مجاہدوں اور ریاضتوں اور محنت اور فرصت کا کام ہے ۔ میں خلقۃ ضعیف بھی ہوں زیادہ محنت برداشت کرنے کے قابل نہیں اور