ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
اس پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک دو دینار تو زکوۃ بھی واجب نہیں ہوتی جس کی عدم ادائیگی کے احتمال پر جہنم کی وعید ہو سکے ۔ اس کے علاوہ ایک دو دینار کے کسی کی ملک میں ہونا شرعی جرم نہیں ۔ حضرت صدیق اکبر کے پاس پالیس ہزار دینار تھے جن کو انہوں نے اسلامی ضروریات میں صرف کیا ۔ ہجرت کے وقت سات ہزار باقی تھے جن کو ساتھ لے گئے اور رسول اللہؐ کے ارشاد کے مطابق خرچ کئے ۔ حضرت عثمان غنی ، حضرت عبدالرحمن بن عوف ، حضرت زبیر صحابہ کرام میں بڑے مالدار حضرات تھے ۔ ہزاروں دینار کے مالک تھے ان پر رسول اللہ ؐ نے کوئی نکیر نہیں فرمائی اور ان دو صاحبوں کے ایک یا دو دینار پر اتنی شدید وعید ارشاد فرمائی اس کی کیا وجہ ہے ۔ حضرت قاضی ثناء اللہ پانی پتیؒ نے اس کی توجیہہ یہی فرمائی ہے کہ حضرات اہل صفہ اپنی صورت اور حالت کے اعتبار سے گویا اس کے مدعی تھے کہ ہم فقیر ہیں صاحب مال نہیں ۔ چونکہ یہ عملی دعوی حقیقت کے خلاف ثابت ہوا اس لئے اس پر وعید آئی ۔ عوام کے اعتقاد قابل التفات نہیں 65 : فرمایا کہ میں سوچتا ہوں کہ اگر کوئی شخص میرا معتقد ہو گیا تو دین کا کیا فائدہ ہوا ۔ ایسے ہی اگر کوئی معتقد نہ رہا تو دین کا کیا ضرر ہوا بلکہ غور سے دیکھا جائے تو دنیا کا بھی کوئی ضرر نہیں ۔ لباس میں تکلف کی پابندی نکما اور پست حوصلہ ہونے کی علامت ہے 66 : فرمایا کہ جب کسی کو دیکھتا ہوں کہ لباس میں تکلف کا پابند ہے تو دو چیزوں پر استدلال کرتا ہوں ۔ اول یہ کہ وہ نکما آدمی ہے کام میں مشغول رہنے والا اس کا پابند نہیں ہو سکتا ۔ دوسرے یہ کہ یہ پست حوصلہ ہے کہ اس کے سامنے کوئی بڑا مقصد نہیں ۔ اگر وہ ہوتا تو اس میں لگ کر اپنے اوقات ضائع نہ کرتا ۔ رحمت حق تعالی کا ایک عجیب واقعہ 67 : ایک جاہل عورت مرنے کے وقت کچھ کلمات بول رہی تھی جو اس کے جاہل گھر والوں