ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
ایسی ہے کہ کسی نسخہ میں طبیب نے شربت بزوری لکھا اور یہ شربت اس وقت عام طور پر بازار میں ملتا تھا ۔ نسخہ استعمال کرنے والوں کو کوئی تکلیف نہ تھی پھر ایک ایسا وقت آ گیا کہ یہ شربت بازار میں مفقود ہو گیا تو اب کسی نے شربت بزوری کا نسخہ لکھا ۔ مریض کو اس کے تمام مفردات جمع کر کے شربت بنانے کا کام کرنا پڑا ۔ اب کوئی شخص اس سے یہ کہے کہ حکیم صاحب کے نسخہ میں تو صرف ایک لفظ شربت بزوری لکھا تھا یہ سارا جھگڑا جو تم نے کھڑا کیا نسخہ میں زیادتی یا بدعت ہے تو جیسا اس کا کہنا معقول نہیں اسی طرح صوفیہ کے مجوزہ خاص خاص اعمال مراقبات جو بعض باطنی امراض کا علاج ہوتے ہیں ان کا بھی یہی حال ہے ۔ میر زاہد حضرت شاہ عبدالرحیم دہلوی کے استاد ہیں اور حضرت شاہ ولی اللہ نے بھی معقولات میں اپنی سند میر زاہد سے ملائی ۔ عالمگیرؒ نے ان کو قاضی مقرر کیا تھا ۔ عالمگیر ایسے شخص نہ تھے ۔ جو کسی ایسے شخص کو قاضی شرع کی جگہ بٹھا دیں جو شریعت کا ماہر نہ ہو ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ میر زاہد کے جو اقوال علم باری وغیرہ میں بظاہر خلاف جمہور معلوم ہوتے ہیں وہ تشبیہا ہیں یا کوئی اور تاویل کی جائے ۔ حقہ پینے کا حکم فرمایا کہ میرے نزدیک صاف بات یہ ہے کہ یہ ایک دواء ہے ۔ جو حکم اور دواؤں کا ہے وہی اس کا ہے یعنی جائز بلا کراہت ۔ مگر اس میں بدبو ہے سو مسجد میں جانے کے وقت منہ صاف کرے ۔ حضرت شاہ عبدالعزیز صاحبؒ کی علالت اور ایک ناواقف حکیم سے سابقہ حضرت شاہ صاحبؒ اپنے چند احباب کے ساتھ سکندرہ تشریف لے گئے وہاں بیمار ہو گئے ۔ میز بانوں نے ایک حکیم کو بلایا ۔ اس نے عجیب طرز اختیار کیا کہ حضرت شاہ صاحبؒ نے ایک حال بیان کیا تو چند دوائیں لکھ دیں پھر آ گے اور کچھ بیان کیا تو اور کچھ لکھ دیں ۔ اسی طرح جوں