ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
وقف کے مسئلہ میں ایک فقہی اشکال اور جواب احقر کے ایک سوال کے جواب میں فرمایا کہ نقد رقم کا وقف یا اوقاف کی حاصل شدہ نقد آمدنی وقف کے حکم میں ہے یا نہیں ۔ اس میں ایک زمانے تک مجھے بہت تردد رہا کیونکہ نقود سے انتفاع بغیر ان کے استہلاک کے نہیں ہوتا ۔ اور وقف کے لئے تابید اور بقاء عین شرط ہے اور پھر جب اس پر وقف تعریف صادق نہ آئی تو اس سے لازم آیا کہ یہ وقف کی ملک ہو اور واقف مر جائے تو اس کے وارثوں میں تقسیم ہو ۔ مگر فتاوی عالمگیری کی ایک عبارت میں یہ مسئلہ الحمد للہ حل کر دیا ۔ ( عالمگیری طبع مصطائی کتاب الوقف جلد نمبر 3 صفحہ 240 باب الحادی عشر فصل ثانی میں یہ عبارت مذکور ہے ) ان کان لا یمن تصحیحہ و قفا فیجوز تصحیحھا کالمسجد ھبۃ علی المسجد ۔ اگرچہ نقود کے وقف کو وقف صحیح کہنا مشکل ہے مگر اس کو اس حیثیت سے صحیح کہا جا سکتا ہے ۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ میرے نزدیک ملک مسجد تعبیر ہے ایک خاص صورت کی جو وقف اور ہبہ کے بین بین اس کو ملک مسجد سے تعبیر کر دیا گیا ہے فللہ الحمد ۔ بہر حال اس عبارت سے اتنا معلوم ہو گیا کہ یہ اوقاف کی نقد رقوم ملک واقف سے نکل گئی ہے ورنہ انکا امانت رکھنا ہی مشکل ہو جاتا ۔ ارشاد فرمایا کہ میں لوگوں سے کام اس لئے زیادہ نہیں لیتا کہ مجھ میں احسان ماننے کا مادہ بہت زیادہ ہے ۔ جس سے ذرا سا کام لیتا ہوں پھر ہر معاملہ میں اس کی رعایت مدنظر ہوتی ہے اور یہ رعایت اس شخص کے لئے مضر ہوتی ہے ۔ البتہ جس سے بے تکلفی ہو جائے وہ مسثنی ہے ۔ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ دار العلوم دیو بند کے پہلے صدر مدرس فرمایا کہ مولانا بڑے جامع علوم اور جامع کمالات تھے ۔ ہر فن کے ماہر تھے کھانا پکانے کپڑا