ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
ارشاد کسی قوم یا کسی مذہب کے لوگوں پر زیادہ تشدد اور تعدی کرنا ، سخت الفاظ کہنا خود کہنے والے کے لئے مضر ہوتا ہے مجھے اس کا بہت تجزبہ ہوا ہے مولوی نذری حسین صاحب دہلوی پہلے پکے حنفی اور حنفیوں کے مفتی اور قاضی تھے اور غیر مقلدوں کو بہت برا کہتے اور سخت سخت الفاظ کہا کرتے تھے پھر خود غیر مقلد ہو گئے تو مقلدوں کو سخت برا کہنے لگے ۔ امام اعظم ابو حنیفہ کی شان میں بھی گستاخانہ الفاظ کہتے تھے ۔ اسی لئے حضرت گنگوہیؒ ان سے بہت ناراض تھے مگر عدل کی صفت غالب تھی اس لئے جب حضرت گنگوہیؒ کے سامنے کوئی ان کو برا کہتا تو ان کی طرف سے تاویل کرتے تھے ۔ تفسیر بیان القرآن میں آیتوں پر عنوانات قائم کرنے کا کام سب سے اہم ہے مجلس میں کسی صاحب نے بیان القرآن میں ربط آیات کے اہتمام کی بہت تعریف کی اور کہا کہ یہ عجیب چیز ہے ۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ بیشک یہ بھی اللہ تعالی کا فضل ہے لیکن میرے نزدیک کوئی زیادہ اہم چیز نہیں ۔ کیونکہ ربط آیات کے بیان کی ضرورت ہی زیادہ نہیں ۔ البتہ اس تفسیر میں ایک چیز ایسی ہے جس کو میں نے بڑی مشقت اور محنت سے جمع کیا ہے وہ ابتک کسی دوسری تفسیر میں میری نظر سے نہیں گزرا ۔ وہ یہ کہ مضامین قرانیہ کی سرخیاں آیات کے شروع میں لگادی ہیں کہ اہل علم تو اگر قرآن کے حاشیہ پر یہ عنوانات ہی لکھ لیں تو پوری تفسیر کا کام ان سے لے سکتے ہیں ۔ مسائل اجتہاد میں بحث و تحقیق کا درجہ ارشاد فرمایا کہ جن مسائل میں آئمہ مجتہدین کا اختلاف ہے ان میں بحث و تحقیق کی زیادہ کاوش طبعا نا گوار ہے کیونکہ سب کچھ تحقیقات کے بعد بھی انجام یہی رہتا ہے کہ اپنا مذہب صواب محتمل الخطاء اور دوسروں کا مذہب خطا محتمل الصواب ہے ۔ کتنی ہی تحقیق کر لو کسی امام مجتہد کے مسلک کو بالکل نہیں ٹھہرایا جا سکتا ۔ اسی لئے میں اس بات سے بہت گریز کرتا ہوں ۔ بعض اوقات تو سوالات و شبہات کے جواب میں اسی بات پر قناعت کر لیتا ہوں کہ سائل سے پوچھتا ہوں کہ یہ مسئلہ قطعی ہے یا ظنی ۔ ظاہر بات ہے کہ قطعی ہوتا تو محل اجتہاد نہ ہوتا ۔ وہ کہتا ہے کہ ظنی ہے تو میں کہہ