ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
الطائفہ حضرت حاجی امداد اللہ تھے ۔ ان کے سب متعلقین شریک جہاد تھے ۔ بحکم قضا و قدر مسلمانوں کو اخر کار اس میں نا کامی ہوئی ۔ مجاہدین کی گرفتاری کے احکام انگریزوں کی طرف سے جاری ہوئے ۔ حضرت گنگوہیؒ گرفتار ہو کر جیل بھیج دئیے گئے ۔ حضرت مولانا محمد قاسمؒ روپوش ہو گئے مگر تین روز کے بعد خود ہی ظاہر ہو گئے اور فرمایا کہ رسول اللہؐ جبل ثور میں تین روز روپوش رہے تھے ۔ یہ سنت پوری کر لی ۔ اب روپوش نہ رہوں گا ۔ گرفتاری مقدر ہے تو ہو جائیگی مگر اللہ تعالی نے ایسے سامان پیدا فرما دئیے کہ گرفتاری سے بھی بچ گئے ۔ حضرت سید الطائفہ روپوش رہے اور اسی حال میں ایک روز گنگوہ تشریف لے گئے ۔ حضرت گنگوہیؒ جیل میں تھے ان کے گھر والوں کو تسلی دینا مقصود تھا ۔ حضرت گنگوہیؒ کی صاحبزادی صفیہ چھوٹی بچی تھی ان کو گود میں بٹھایا اور دو روپیہ ان کو دئیے ۔ انہوں نے یہ روپے لے کر حضرت ہی کے قدموں پر رکھ دئیے ۔ حضرت حاجی صاحبؒ نے فرمایا کہ یہ لڑکی زاہدہ ہو گی ۔ حضرت گنگوہیؒ اکثر فرمایا کرتے تھے کہ اللہ تعالی نے حضرت حاجی صاحبؒ کے ارشاد کے مطابق اس لڑکی کو زاہدہ ہی بنایا ہے اس پر کبھی زکوۃ فرض ہونے کی نوبت نہیں آتی کیونکہ جو کچھ ان کے پاس ہوتا ہے سب غریبوں اور عزیزوں پر خرچ کر ڈالتی ہیں ۔ نرمی اور سختی فرمایا کہ میں نرمی چھوڑنے کو سختی کے ساتھ روکتا ہوں تو یہ سختی ظاہر میں تو سختی ہے مگر در حقیقت نرمی پر مجبور کرنا اور اس کا خوگر بنانا ہے ۔ محفل میلاد فرمایا کہ اس کے متعلق پہلے میرا یہ خیال تھا کہ اس محفل کا اصل کام ذکر رسول ؐ تو سب کے نزدیک خیر و سعادت اور مستحب ہی ہے ۔ البتہ اس میں جو منکرات اور غلط رسمیں شامل کر دی گئی ہیں ان کے ازالہ کی کوشش کرنی چاہیے ۔ اصل امر محفل مستحب کو ترک نہیں کرنا چاہیے ۔ اور یہ در اصل ہمارے حضرت حاجی صاحبؒ قدس سرہ کا مسلک تھا ۔ حضرت کی غایت شفقت و عنایت اور محبت کے سبب میرا بھی ذوق یہی تھا ۔ اور یہی عام طور پر صوفیائے کرام کا مسلک ہے ۔ حضرت