ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
حضرات صحابہ سے بکثرت منقول ہیں ۔ کتاب الاعتصام میں وہ مستند کتابوں کے حوالے سے نقل کئے گئے ہیں ان احادیث و آثار کی بناء پر فقہاء حنفیہ کا مسلک ایسے معاملات میں یہی ہے کہ جو امر اپنی ذات میں مستحب ہو مگر مقصود شرعی نہ ہو ۔ اگر اس میں منکرات و بد عات شامل ہو جائیں یا شامل ہونے کا خطرہ قوی ہو تو ایسے مستحبات کو سرے سے ترک کر دیا جائے ۔ لیکن جو امر مستحب مقاصد شرعیہ میں سے ہو یا اس پر کوئی مقصد شرعی موقوف ہو تو اس کو شمول منکرات کی وجہ سے ترک نہ کیا جائے بلکہ ازالہ منکرات کی کوشش کرنا چاہیے ۔ حضرت گنگوہیؒ اسی مسلک حنفی کے پابند تھے اس لئے مروجہ محفل میلاد جو بہت سے منکرات و بد عات پر مشتمل ہو گئی ہے اس میں شرکت کی اجازت نہیں دیتے تھے ۔ کچھ زمانے تک اس مسئلہ میں حضرت گنگوہیؒ سے بھی میرا اختلاف رہا مگر بالآخر دلائل کی قوت اور دین کی حفاظت کے پیش نظر یہی مسلک احوط اور اسلم نظر آیا اسی کو اختیار کر لیا لیکن جو مسلک صوفیائے کرام نے اختیار فرمایا ہے میں اس کو بھی بے اصل نہیں جانتا ۔ فقہاء مجتہدین سے حضرات شافعیہ کا بھی یہی مسلک ہے ۔ علامہ شامی نے مصافہ بعد الصلوۃ کے مسئلے میں شیخ محی الدین نووی شافعیؒ کا یہی مسلک نقل کیا ہے اس لئے جو صوفیائے کرام محفل میلاد خالی از منکرات پر عامل ہیں ان پر بھی اعتراض اور بد گمانی نہیں کرنا چاہیے ۔ ( اس ملفوظ میں سب حضرتؒ کے الفاظ نہیں ۔ شرح و توضیح احقر کی طرف سے شامل ہے ) ( محمد شفیع ) رذائل اصلاح کا ایک خاص طریقہ ارشاد فرمایا کہ میں اپنے نفس میں جس رذیلہ ( یعنی بری بات ) کو محسوس کرتا ہوں کبھی کبھی اس کا علاج اس طرح بھی کرتا ہوں کہ اس کے متعلق عام مجلس میں ایک وعظ کہہ دیا ۔ اس سے اس رذیلہ کا داعیہ قلب میں مضمحل ہو جاتا ہے اور اس سے بچنا آسان ہو جاتا ہے ۔ خوف صرف اللہ سے اور اپنے نفس سے چاہیے ایک مرتبہ مکہ معظمہ کے حکام حضرت حاجی صاحب سے ناراض ہو گئے اور مکہ مکرمہ سے ان