ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
عرض کیا کہ حضرت ہمیں کچھ آتا تو ہے نہیں اگر دار العلوم سے سند دی گئی تو دار العلوم کی بد نامی ہو گی ۔ اس لئے اگر سند ملتوی فرمائی جائے تو بہتر ہے ۔ حضرت مولانا نے فرمایا کون کہتا ہے کہ تمھیں کچھ نہیں آتا ۔ تم اپنے اساتذہ کے سامنے ہو اس لئے ایسا سمجھتے ہو خدا کی قسم تم لوگ جدھر جاؤ گے تم ہی تم ہو گے ۔ کرامات و خوارق متاخرین میں زیادہ کیوں ہوئے ؟ فرمایا کہ امام احمد بن حنبلؒ سے کسی نے یہ سوال کیا تھا کہ صحابہ کرام سے خوارق عادات بہت کم ہوئے اور متاخرین اولیاء اللہ میں ان کی بہت کثرت ہوئی اس کی وجہ کیا ہے ؟ فرمایا کہ قرب زمان نبوت کی وجہ سے عہد صحابہ اور قرن اولی میں قلوب کے اندر دین کی صلاحیت قوی موجود تھی اور شواہد مستحضر تھے اس لئے ضرورت نہ تھی کہ ان کو عجائب دکھائے جاویں ۔ بعد میں جب ایمان میں ضعف بڑھا تو اس کی ضرورت ہوئی ۔ خواجہ عزیز الحسن مجذوب جو حاضر مجلس تھے انہوں نے سوال کیا کہ اس کا تقاضا تو یہ ہے کہ آج کل کرامات اور خوارق کا ظہور سب سے زیادہ ہو ۔ فرمایا کہ حکمتیں ہر وقت کی مختلف ہوتی ہیں ۔ آج کل خوارق کی کمی کی کوئی اور حکمت ہو گی ۔ بزرگوں کا تذکرہ دیر تک رہنے کے بعد مجلس ختم ہوئی تو خواجہ عزیز الحسن صاحب نے عرض کیا کہ ان حضرات کے ذکر میں بھی عجیب دلکشی ہے ۔ فرمایا کہ دلکشی کیا آگ لگ جاتی ہے ۔ میرے تو سارے جسم میں حرارت پیدا ہو جاتی ہے ۔ اس وقت بھی پسینہ آ رہا تھا ۔ ایک اہم ہدایت فرمایا کہ کام کرنے سے راستہ کھلتا ہے ۔ اس انتظار میں نہ رہے کہ پہلے سے راستہ نظر آئے تو آ گے قدم رکھے ۔ اس کی مثال ایسی ہے کہ بڑی سڑک پر جس کے دو طرفہ درخت لگے ہوں اور سیدھی جا رہی ہو ۔ اگر کھڑے ہو کر دیکھو گے تو کچھ دور کے بعد دونوں طرف کے درخت باہم ملے ہوئے نظر آئیں گے ۔ لیکن جوں جوں آ گے بڑھو گے راستہ کھلتا نظر آئے گا ۔ مولانا رومیؒ نے خوب فرمایا ہے کہ ۔