ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
اس میں آںحضرتؐ اپنے مقتول ہونے کی دعاء کر رہے ہیں اور یہ جبھی ہو گا کہ کوئی آپ کا قاتل بنے اور یہ بھی ظاہر ہے کہ نبی کا قاتل اعلی درجہ کا کافر اور جہنمی ہو گا تو گویا رسول اللہؐ اپنی اس دعاء کی وجہ سے سبب ہوئے ایک شخص کے جہنمی ہونے کا ۔ اگر اس کو گناہ کہا جاوے تو یہ عصمت کے خلاف ہے سوائے اس کے اور کیا جواب ہو سکتا ہے کہ سبب کی طرف نسبت فعل اس وقت ہوتی ہے جب کوئی فاعل مختار مباشرت عمل کرنے والا نہ ہو ۔ پھر فرمایا کہ بعض غیر مقلدین کہتے ہیں کہ ہمیں ان سے نفرت ہے بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے ۔ جبکہ ہم خود ایک غیر مقلد کے معتقد اور مقلد ہیں ۔ کیونکہ امام اعظم ابو حنیفہؒ کا غیر مقلد ہونا یقینی ہے پھر فرمایا کہ مگر انکی تقلید بوجہ خود مجتہد عالم ماہر ہونے کے جائز تھی ۔ اب جاہل لوگ یا معمولی عربی جاننے والے اپنے آپ کو ابو حنیفہ پر قیاس کر کے تقلید نہ کریں تو یہ ان کی غلطی ہے ۔ طلب جاہ کی مذمت ارشاد فرمایا کہ حضرت حاجی صاحبؒ فرماتے تھے کہ جاہ عندالخلق کی طلب تو مذموم و نا جائز ہے ہی جسکو سب جانتے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ جاہ عند الخالق کی طلب بھی مذموم ہے مثلا یہ خواہش کرے کہ میں درویش مقبول ہو جاؤں کیونکہ جو لوگ اپنے کو درویش سمجھتے ہیں وہ حق تعالی کے سامنے تکبر کرتے ہیں ۔ حضرت حاجی صاحبؒ سے ایک صاحب نے عرض کیا کہ آںحضرتؐ کی زیارت کا شوق ہے کوئی عمل بتا دیجئے ۔ حضرتؒ نے فرمایا ماشاء اللہ آپ بڑا حوصلہ رکھتے ہیں کہ ہم تو گنبد خضراء کی زیارت کی بھی قابلیت نہیں رکھتے ۔ حضرت نے فرمایا کہ یہ چیز ایسی ہے کہ اس پر طالبعمانہ کلام کرو تو بہت سے شبہات ہیں لیکن جو چیز اسکا منشاء تھی یعنی کمال عبدیت وہ ایل دل ہی سمجھ سکتے ہیں نرا طالب کیا جانے ۔ ذوق وصال و شوق کنار آرزوئے کیست مائیم و خذف بو سی آن آستان بلب