ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
جس کا عموما لوگوں کو علم نہیں ہوتا اس لئے کسی شخص کی ذات کو برا کہنے میں بہت احتیاط چاہیے ۔ حضرت مولانا نانوتویؒ کے خاص بے تکلف مرید امیر شاہ خان نے ایک مرتبہ فضل رسول صاحب جو اس زمانے کے اہل بدعت میں سے تھے ۔ ان کا نام بگاڑ کر فضل رسول کے بجائے فصل رسول حرف صاد کے ساتھ کہا حضرتؒ نے ناراض ہو کر سختی سے منع فرمایا کہ وہ جیسے بھی کچھ ہوں تم تو آیت قرآن ولا تنابزوا بالا لقاب خلاف کر کے گناہگار ہو ہی گئے ۔ ایک معروف و مشہور اہل بدعت عالم جو اکابر دیو بند کی تکفیر کرتے تھے اور ان کے خلاف بہت سے رسائل میں نہایت سخت الفاظ استعمال کرتے تھے ۔ ان کا ذکر آ گیا تو فرمایا میں سچ عرض کرتا ہوں کہ مجھے ان کے متعلق معذب ہونے کا گمان نہیں ۔ کیونکہ ان کی نیت ان سب چیزوں سے ممکن ہے کہ تعظیم رسول ہی کی ہو ۔ مجالس رمضان المبارک 1348 ھ ارشاد فرمایا کہ آج کل دو چیزیں منکرات میں سے بہت عام ہو گئیں ۔ ایک تصویر ، دوسرے اسپرٹ اور الکحل کا استعمال ۔ احقر نے عرض کیا کہ کیا اس ابتلاء عام اور عموم بلوے کی کوئی رعایت حکم میں کی جا سکتی ہے تو ارشاد فرمایا کہ حلت و حرمت میں عموم بلوے معتبر نہیں بلکہ نجاست و طہارت میں معتبر ہے وہ بھی جبکہ کسی چیز کی نجاست و طہارت میں مجتہدین کا اختلاف ہو ۔ ارشاد فرمایا کہ جب میں مدرسہ دیو بند میں تعلیم پا کر فارغ ہوا تو یہ ارادہ تھا کہ اب اپنے اخراجات کا بار والد صاحب پر نہ ڈالوں گا ۔ کہیں بقدر ضرورت ملازمت کر کے اپنی ضروریات پوری کروں گا ۔ لیکن دس روپیہ سے زائد کی طرف کبھی دھیان بھی نہ جاتا تھا ۔ ( حالانکہ حضرت ایک متمول گھران کے فرد تھے مگر اپنی زندگی سادہ رکھنے کے عادی ) ۔ پھر فرمایا کہ دار العلوم دیو بند سے فارغ ہونے کے فورا بعد اپنے بزرگوں کی تجویذ پر مدرسہ جامع العلوم کانپور میں مدرس مقرر ہو گیا اور میری تنخواہ وہاں پچیس روپیہ ماہوار تجویذ ہوئی تو میں دل میں کہتا تھا کہ اتنا روپیہ کیا کروں گا ۔