ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
لئے رائے پور تھانہ بھون وغیرہ کا سفر کرتے تھے ایک مرتبہ مجھے بھی رائے پور اپنے ساتھ لے گئے ۔ رائے پور میں حضرت مولانا عبدالرحیم صاحب رائے پوری قدس سرہ کی پہلی زیارت حضرت والد صاحب ہی کی معیت میں ہوئی ۔ اس طرح ایک مرتبہ تھانہ بھون کی پہلی حاضری اسی لا شعوری دور میں والد صاحب کی معیت میں ہوئی ۔ اس حاضری میں حضرت کی زیارت اور بچوں پر شفقت کا دھندلا سا نقشہ نظروں میں ہے مگر اس وقت کی نہ کوئی بات یاد ہے نہ سنہ اور تاریخ ۔ دوسری حاضری 1332 ھ جب احقر کی تعلیم میں یونانی فلسفہ کی کتاب میبذی کا نمبر آیا تو مجھے والد محترم سے سنی ہوئی یہ بات یاد آئی کہ حضرت مولانا گنگوہیؒ کی رائے مدارس عربیہ میں یونانی فلسفہ کی تعلیم کے خلاف تھی اور غالبا کسی وقت اس کے درس کو دار العلوم کے نصاب سے خارج کرنے کا مشورہ بھی دیا تھا اس وقت مجھے بھی تردد ہوا کہ یہ فن پڑھوں یا نہیں ۔ والد محترم حالانکہ حضرت گنگوہیؒ سے والہانہ عقیدت رکھنے والے تھے مگر اس وقت ایک دانشمندانہ فیصلہ یہ فرمایا کہ حضرت گنگوہیؒ تو اس وقت دنیا میں نہیں ۔ ان کے بعد حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کو آپ کا قائم مقام سمجھتا ہوں اس لئے مناسب یہ ہے کہ تمہارے بارے میں ان کے مشورہ پر عمل کیا جائے ۔ اسی مقصد سے مجھے ساتھ لے کر تھانہ بھون کا سفر کیا ۔ میں اس طالب علمی کے دور میں حضرت حکیم الامتؒ سے مکمل اعتقاد کے باوجود وہاں کی حاضری سے اس لئے ڈرتا تھا کہ دور دور سے یہ سنا کرتا تھا کہ حضرت کے یہاں بڑے قواعد و ضوابط ہیں ۔ خلاف ورزی پر ناراضی کا بھی خطرہ رہتا ہے والد صاحب کے حکم کی بناء پر ساتھ جانے کی ہمت کر لی ۔ گاڑی دوپہر کو اسٹیشن پہنچی ۔ اس وقت اسٹیشن قصبہ تھانہ میں نہیں تھا ۔ قصبہ سے تین میل دور کے اسٹیشن پر اتر کر تھانہ بھون جانا ہوتا تھا ۔ پختہ سڑکوں اور موٹروں گاڑیوں کا زمانہ نہ تھا ۔ پیادہ تین میل طے کر کے تھانہ بھون پہنچے ۔ ظہر کی اذان میں کچھ دیر تھی مہمان خانہ میں جا کر لیٹ گئے ۔