ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
وحی اور الہام میں فرق فرمایا کہ وحی کی مخالفت گناہ عظیم ہے اس پر آخرت کا عذاب مقرر ہے اور الہام کی مخالفت سے کوئی گناہ لازم نہیں آتا نہ آخرت میں اس کی مخالفت پر کوئی عذاب ہے مگر عموما صاحب الہام اگر اپنے الہام کے خلاف کام کرتا ہے تو دنیا میں اس کو سزا مل جاتی ہے کسی تکلیف و مصیبت میں گرفتار ہو جاتا ہے ۔ ایک صوفیانہ شعر کی تحقیق بعض صوفیہ کا یہ شعر معروف ہے ۔ اے تو از حال گزشتہ توبہ جو کے کنی توبہ ازیں توبہ بگو ! اس کا حاصل سابقہ گناہوں کو بار بار یاد کر کے توبہ کو مکرر سکرر کرتے رہنے سے منع کرتا ہے ۔ اور یہ کہ ایک مرتبہ پورے اخلاص اور الحاح و زاری کے ساتھ توبہ کو اس کے پورے شرائط کے ساتھ کر لینے کے بعد ذہن کو اس سے فارغ کر لینا چاہیے ۔ اس کی تحقیق میں حضرتؒ نے فرمایا کہ ۔ " سابقہ گناہوں کو یاد کر کے بار بار تکرار توبہ کرتے رہنا عوام کے لئے مفید ہے مگر خواص اہل اللہ کے لئے بار بار اپنے سابقہ گناہوں کو سوچتے رہنا مفید نہیں بلکہ بعض اوقات یہ سوچ فکر ایک حجاب بن جاتا ہے ۔ ایسے حضرات کو چاہیے کہ آئندہ حق تعالی کے تعلق کو مضبوط کرنے کی فکر کریں اسی پر پوری توجہ دیں ۔ بشرطیکہ ایک مرتبہ پوری طرح شرائط توبہ ادا کر کے توبہ کر چکے ہوں ۔ اس کے بعد باز گزشتہ کی سوچ پڑنا بعض اوقات حجاب بن جاتا ہے جیسا کہ بعض بزرگوں نے فرمایا ۔ ( ماضی و مستقبلت پردہ خدا ست ) کیونکہ توبہ کی حقیقت رفع حجاب ہے اور عوام کے لئے گناہ کو یاد نہ کرنا حجاب ہوتا ہے اور خواص کو اس کا زیادہ کرنا حجاب ہوتا ہے جیسے دو شخصوں میں باہمی مخالفت کے بعد دوستی ہو جانے اور دل صاف ہو جانے کے بعد گزشتہ زمانے کی عداوتوں اور ایذاؤں کا یاد کرنا درستی کے خلاف ہے ۔