ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
حالات میں اس طرح کے بہت واقعات ہیں اطباء کی نظر میں وہ بھی امراض ہی کہلاتے ہیں میں اللہ تعالی سے دعاء و التجاء کرتا رہتا ہوں کہ یا اللہ آپ نے میرا مزاج ایسا بنا دیا ہے تو آخرت میں بھی مجھے بلا حساب جنت میں داخل کر دیجئے اگرچہ اہل جنت کی جوتیوں ہی میں جگہ مل جائے ۔ اہل جنت کو کسی حال میں حسرت نہ ہو گی ۔ فرمایا کہ جنت میں نیچے کے درجات والے اپنے سے اوپر درجات والوں کو دیکھ کر حسرت نہ کریں گے بلکہ ہر شخص اپنے حال میں مگن ہو گا ۔ احقر نے سوال کیا کہ پھر تفاضل درجات کا کیا فائدہ رہے گا تو فرمایا کہ اس کا اثر عقلا اور عقادا ہو گا طبعا نہیں ۔ اس کی مثال ایسی ہے کہ مجھے دال ماش اگر اچھی پکی ہوئی ہو تو قورمے سے زیادہ مرغوب ہے اگرچہ عقلا جانتا ہوں کہ قورمہ افضل ہے ۔ بزرگوں کے خطوط میں اشعار لکھنا ارشاد فرمایا کہ بزرگوں کے خطوط میں اشعار لکھنا ادب کے خلاف ہے ۔ مگر جو بے ساختہ نکل جائے اس کا مضائقہ نہیں ۔ انہیں دنوں میں جبکہ احقر خانقاہ میں مقیم تھا اپنے خط میں حافظ کا ایک شعر لکھ دیا تھا ۔ شعر یہ تھا ؎ شراب لعل و جائے امن و دیار مہربان ساقی دلا کنے بہ شود کارت اگر اکنون نخواہد شد ہمارے بزرگ خواجہ عزیز الحسن مجذوب جو مجلس میں حاضر تھے انہوں نے میرے خط کے اس شعر کا ذکر کر کے فرمایا کہ ان کا یہ شعر تو بڑا بر محل تھا جی چاہتا ہے کہ اس کو ضرور لکھا جاوے ۔ حضرتؒ نے تبسم کے ساتھ سکوت فرمایا ۔ کچھ سکوت کے بعد اس شعر کے متعلق فرمایا کہ میاں ہمارے بزرگوں کے سامنے تو نخواہد شد کا احتما ہی نہیں ۔ آدمی کو چاہیے کہ کام کرتا رہے اس خواہد شد اور نخواہد شد کی فکر ہی میں کیوں پڑا رہے ۔ فتوی نویسی میں مختصر اور مفصل لکھنے پر حضرت مولانا محمد یعقوبؒ کا ارشاد فرمایا کہ زمانہ طالبعلمی میں حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ اکثر فتاوی جواب لکھنے کے