ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
کے لئے مالداروں سے استغناء کا اظہار کرے وہ بھی فائدہ سے خالی نہیں کیونکہ ریاء کی وجہ سے اگرچہ اس کو اس عمل کا ثواب نہ ملے گا لیکن یہ عمل سبب اور ذریعہ ہو گا اعزاز دین کا اس کا ثواب اس کو پھر بھی ملے گا کیونکہ کسی عمل صالح کا تسبب اگر بلا نیت یا نیت فاسدہ سے بھی ہو تو تسبب کا ثواب ضائع نہیں ہوتا وہ پھر بھی ملتا ہے ۔ حدیث میں ہے کہ جس شخص نے کوئی درخت پھلدار لگایا اور پھر اسکا پھل جانوروں نے کھایا تو اسکا ثواب بھی درخت لگانے والے کو ملے گا حالانکہ یہ ظاہر ہے کہ درخت لگانے کے وقت اسکی یہ نیت نہ تھی کہ جانور اسکا پھل کھائیں گے بلکہ اسکے خلاف کی نیت تھی کہ جانور پھل کھانے آئے گا تو یہ اس کو مار بھگائے گا ۔ مگر چونکہ یہ شخص جانوروں کے فائدہ کا سبب بہر حال بن ہی گیا تو اسکو اسکا ثواب ملتا ہے اسی طرح ریاء کاری سے استغناء کرنے والے کو بھی اعزاز دین کا ثواب بطور تسبب کے ملیگا ۔ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ کی ایک حکیمانہ وصیت حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ علماء ، صوفیاء ، طلباء سب کو یہ وصیت فرماتے تھے کہ جس کام میں لگے ہو وہ عبادت نماز دعاء کی ہو یا کتابوں کا مطالعہ یا درس تدریس یا وعظ و پند سب میں اسکا اہتمام رکھیں کہ اس کام کا جتنا شوق و رغبت دل میں ہے اس کو ختم تک نہ پہنچے دیں بلکہ کچھ شوق و رغبت باقی ہو ۔ اس وقت چھوڑ دیں ۔ اس کا اثر یہ ہو گا کہ پھر از سر نو شوق رغبت جلد پیدا ہو گی اور کام زیادہ ہو گا اور اگر کام کو شوق رغبت پورا کرنے اور تھکنے کے بعد چھوڑا تو دوبارہ اس کام کی رغبت و ہمت بہت دیر کے بعد عود کرے گی ۔ اس طرح کام میں نقصان آئیگا ۔ جیسا اطبا کی متفقہ نصیحت یہ ہے کہ جب بھوک میں کھانا کھائے تو ابھی کچھ بھوک باقی ہو اس وقت کھانا چھوڑ دے کیونکہ ایسا کیا تو دوسرے وقت پھر جلد بھوک لگے گی اور اگر پہلے ہی وقت میں ڈٹ کر اتنا کھایا کہ بھوک پوری بھر گئی اور رغبت باقی نہ رہی تو دوسرے وقت بھوک عود نہ کریگی اور کیا بھی تو پوری بھوک نہ ہو گی ۔ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ نے اس وصیت کو ایک محسوس مثال سے اس طرح