ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
اور وہ خود اس کے ازالہ کی فکر میں لگے کیونکہ ڈاک کے ذریعے خطوط کے پانچ مرتبہ آنے جانے میں تقریبا چالیس روز خرچ ہو ہی جاتے ہیں دوسرے یہ کہ ہر مرتبہ حضرتؒ کی دعاء اور توجہ ان کو حاصل ہوتی رہے واللہ اعلم ۔ آیت ولقد یسرنالقرآن پر ایک شبہ اور جواب قرآن کریم نے متعدد مرتبہ اس کلام کو دہرایا ہے کہ ولقد یسرنا القرآن للذکر فھل من مدکر یعنی ہم نے قرآن کو آسان کر دیا ہے تو کیا ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ۔ اس پر عام طور پر یہ شبہ ہوتا ہے کہ قرآن کے علوم و معارف تو ایسے ہیں کہ بڑے بڑے عقلاء اور علماء کو اپنی عمریں صرف کرنے کے بعد بھی ان پر احاطہ نہیں ہو سکا تو پھر اس کو آسان فرمانے کا کیا مطلب ہے ۔ حضرتؒ نے ارشاد فرمایا کہ یہ یسر ( آسانی ) مسائل میں ہے دلائل میں نہیں یعنی قرآن مجید نے جو احکام دیئے ہیں ان کو سمجھنے میں کوئی دشواری نہیں ۔ البتہ ان کے دلائل اور حکمتیں اور شبہات کے جوابات ان میں یسر کا ذکر نہیں ۔ وہ اپنی جگہ محنت اور غور و فکر چاہتے ہیں ۔ حق کی شناخت اللہ تعالی نے ہر انسان کی فطرت میں رکھ دی ہے اور اس کا علم ضروری دیا ہے ۔ ارشاد فرمایا کہ آج رات الحمد للہ ایک علم عظیم عطا ہوا وہ یہ کہ جو شخص کفار کے گھر میں پیدا ہوا انہیں میں پلا اس کو یہ کبھی وسوسہ بھی نہ آیا کہ میں جو کام کر رہا ہوں یا اللہ تعالی کے متعلق جو کچھ میرا عقیدہ ہے یہ شاید غلط ہو اسی طرح دوسرے کسی باطل کام میں جو شخص اس طرح رہا ہو کہ اس کو حق کا دھیان کبھی آیا ہی نہیں ایسے شخص کے متعلق مجھے ہمیشہ یہ خلجان رہتا تھا کہ یہ تو معذور قرار دیا جانا چاہیے ۔ جہنم ابدی عذاب میں اسکا مبتلا ہونا سمجھ میں نہ آتا تھا کیونکہ ایسا آدمی جس کو خلاف کا وسوسہ اور دھیان بھی کبھی نہیں آیا جس کی وجہ سے اس کو تحقیق کرنے کا موقع ملتا تو تحقیق نہ کرنا اس کے لئے کوئی جرم نہیں کہا جا سکتا مگر آج معلوم ہوا کہ حق کا علم ضروری اللہ تعالی ان سب کو عطا فرما دیتے ہیں جن کو احکام کا مکلف کیا گیا ہے مگر بعض جگہ اس کا ظہور موانع کی کثرت کے سبب نہیں