ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
چونکہ بر میخت بہ بند و بستہ باش چون کشاید چابک و برجستہ باش عورت کو غیر محرم سے چہرہ کا پردہ بھی واجب ہے حضرات فقہاء نے عورت کے چہرہ اور ہاتھ کی ہتھیلیوں کو ستر سے مستثنی فرمایا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نماز میں یہ چیزیں کلھی رہیں تو نماز ہو جائے گی اس میں خلل نہ آئے گا ۔ اس میں فقہاء نے قدموں کا بھی یہی حکم بتایا ہے اس کے علاوہ عورت کا سارا بدن ستر میں داخل ہے اس میں سے کوئی بھی عضو نماز میں کھلا رہا تو نماز نہ ہو گی ۔ یہ مسئلہ ستر پوشی کا ہے غیر محرموں سے عورت کا پردہ الگ مسئلہ ہے اس کا مدار فتنہ کے اندیشہ پر ہے اور ظاہر ہے کہ عورت کا چہرہ اس کے بدن کا ممتاز حصہ ہے اس کے غیر محرموں کے سامنے کھولنے میں بڑا فتنہ ہے اسی لئے حضرات فقہاء نے غیر محرم مردوں کے سامنے عورت کو چہرہ کھولنے کی اجازت نہیں دی ۔ اس مسئلے کے متعلق حضرت نے ارشاد فرمایا کہ قرآن کریم کی نص قطعی میں ہے ۔ ولا یضربن بار جلھن ۔ یعنی ۔ عورتوں کو حکم ہے کہ اپنے پاؤں کو زمین پر اس طرح نہ ماریں کہ اس سے زیور وغیرہ کی آواز نکلے اور غیر محرموں تک پہنچے ۔ یہ ظاہر ہے کہ زیور عورت کا کوئی جزء نہیں بلکہ ایک مستقل چیز ہے ۔ اور اس کی آواز سے اتنا فتنہ پیدا ہونے کا خطرہ بھی نہیں جتنا چہرہ کھولنے سے ہے تو جب ایک منفصل چیز کی آواز سے پیدا ہونے والے فتنہ کو اس نص قرآنی میں روکا گیا ہے یہ کیسے ممکن ہے کہ عورت کے زینت کے ممتاز حصے یعنی چہرہ کھولنے کی اجازت دے دی جائے ۔ استغناء کا بڑا کمال جب ہے کہ انسان عسرت اور تنگدستی میں مبتلا ہو پھر غیر اللہ سے مستغنی رہے ہمارے سابق بزرگوں نے اپنی عمریں بڑی عسرت اور افلاس میں گزاری ہیں اگرچہ آپ کا