ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
ہوتا ۔ مثلا وضوء کا پانی پاس موجود ہے اس کو چھوڑ کر تین میل دور سے پانی لا کر وضو کرے تو یہ زیادت ثواب کا سبب نہیں ۔ آیت قرآن ما جعل علیکم فی الدین من حرج اور حدیث الدین یسر وغیرہ کو جاننے کے بعد بھی جو شخص مشقت کو جزء دین سمجھے تو ان نصوں کا مقابلہ ہے نعوذ باللہ منہ ۔ ہر کام میں طریق مسنون اسلم ہے جس میں مشقت زیادہ نہیں فرمایا کہ جتنے اعمال سنت میں معروف ہیں وہ اعمال شاقہ نہیں ان میں ایک بڑا فائدہ ہے کہ جو اعمال شاقہ کو برداشت کرتا ہے تو اس کو ثمرات عظیمہ کا انتظار طبعی طور پر ہوتا ہے اور وہ بعض اوقات اسکو محسوس نہیں ہوتے تو نا شکری کے کلمات زبان پر آنے لگتے ہیں اور اگر مختصر اعمال بطریق مسنون ادا کئے تو ہر وقت حق تعالی کی نعمتوں کو اپنے اعمال کے مقابلہ میں زیادہ پا کر ہمیشہ شکر سے اسکا قلب معمور رہے گا ۔ اللہ کی نعمتوں سے استغناء بڑی بے ادبی ہے بعض نا واقف صوفی جو اللہ تعالی کی دی ہوئی نعمتوں کو استعمال کرنے سے کتراتے ہیں وہ کوئی اچھا کام نہیں ۔ اور انسان اللہ کی کس کس نعمت سے استغناء کر سکتا ہے ۔ کھانے پینے پہننے کی چیزوں میں کچھ کر لیا تو ہاتھ پاؤں آنکھ ناک کان بھی تو اسی کی دی ہوئی نعمتیں ہیں ان سے کیوں استغناء نہیں برتتے ۔ شوق اور انس میں فرق جنت اور انس ہو گا شوق نہیں فرمایا شوق اس کیفیت رغبت کا نام ہے جو کسی غیر حاصل مطلوب کے حاصل کرنے کے لئے ھو اور حاصل شدہ مطلوب سے لذت و راحت کا نام انس ہے ۔ جنت میں چونکہ انسان کی ہر مراد اور ہر مطلوب اسکو حاصل ہو گا اس لئے وہاں شوق کسی چیز کا نہیں ہو گا کیونکہ شوق میں ایک گونہ کلفت ہے اور جنت میں کلفت کا نام نہیں ۔ وہاں راحت ہی راحت اور لذت ہی لذت ہو گی ۔