ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
رہو ۔ ایک اور بزرگ نے بھی یہی مضمون اس شعر میں فرمایا ہے ؎ فراق و وصل چہ باشد رضائی دوست طلب کہ حیف باشد از وغیرا و تمنائے تقلیل کلام کے متعلق ایک حدیث کی شرح مشکوۃ باب حفظ اللسان میں ایک حدیث ہے : العی من الایمان یعنی ،، بولنے اور کلام کرنے میں کمی اور رکاوٹ ایمان کا جز ہے ،، ۔ فرمایا کہ مومن کی اصل شان یہ ہونا چاہیے کہ اس کا قلب فکر آخرت میں ہمہ وقت مشغول ہو اور جب یہ حالت ہو گی تو اس کے ساتھ عی یعنی کلام کی بستگی لازمی ہے ۔ طلاقت لسان اور بیان کی روانی ایسی حالت میں نہیں ہو سکتی ۔ البتہ کسی عارضی ضرورت سے کوئی دوسرا حال غالب آ جائے تو اس وقت طلاقت لسان اور بیان کی روانی اور خطابت کا زور بھی تقریر میں پیدا ہو جاتا ہے جیسا کہ رسول اللہؐ کے خطبات کے وقت آپؐ کی حالت کا بیان صحابہ کرام سے منقول ہے ۔ طالبین کے لئے ایک حکیمانہ نصیحت ارشاد فرمایا کہ اس عالم میں جیسے اسباب سے آثار پیدا ہوتے ہیں مثلا گرم چیز کے استعمال سے گرمی اور سرد سے سردی پیدا ہوتی ہے اس طرح بعض اوقات آثار سے بھی اسباب پیدا ہوتے ہیں ۔ دیکھو کھانا کھانے کا سبب بھوک اور کھانے کی رغبت ہے اور عموما یہی ہوتا ہے کہ پہلے بھوک لگتی ہے اور کھانے کی رغبت پیدا ہوتی ہے پھر اس کے تقاضا سے کھانا کھایا جاتا ہے ۔ مگر شیر خواز بچے کو دیکھئے کہ جب ماں باپ اس کا دودھ چھڑانا چاہیں تو وہاں پہلے سے رغبت نہیں بلکہ نفرت و اعراض ہوتا ہے اس کی رغبت تو صرف ماں کے دودھ کی طرف ہوتی ہے مگر ماں باپ اس کو تھوڑا تھوڑا کر کے کچھ کھلاتے چٹاتے ہیں ۔ اس کھلانے سے بچے میں رغبت پیدا ہو جاتی ہے ۔ جو لوگ تمباکو کھانے یا پینے کے عادی ہیں ان سے پوچھئے کہ تمباکو کا عشق پہلے ان کے دل میں پیدا ہوا تھا اس کی مجبوری سے کھانا شروع کیا یا معاملہ عکس ہوا کہ پہلے کھانا شروع کیا اس سے