ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
فرمایا کہ عوام کے حالات و خیالات اور ان کے مفاسد کی اطلاع جتنی ان کو ہے ہمیں نہیں ۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ اکابر نے تو اس طرح نوازا اور چھوٹے لوگوں کے خطوط مناظرانہ آئے ۔ اور فرمایا کہ در حقیقت یہ علم احکام نہیں علم واقعات ہے علم احکام میں تو وہی حضرات اعلم و اعلی تھے مگر واقعات عوام شاید مجھے زیادہ معلوم ہیں اور اس میں کوئی فخر نہیں ۔ آخر ہدہد کو ایسے واقعات معلوم ہو گئے جو سلیمانؑ کو معلوم نہ تھے اور بوجہ مومن ہونے کے میں ہد ہد سے کم نہیں اور ہمارے اکابر حضرت سلیمانؑ سے افضل و اعلی نہیں ۔ ارشاد فرمایا کہ حضرت گنگوہیؒ فرماتے تھے کہ مجھے احادیث میں مذہب حنفی ایسا نظر آتا ہے جیسے آفتاب ۔ اور فرمایا کہ ہمارے حضرات کا طرز درس نہایت سادہ تھا ۔ بہت کتابوں کے حوالے نہ دیتے تھے کتاب کا حل کرتے اور آگے چلتے تھے ۔ حضرت مولانا گنگوہیؒ اور حضرت نانوتویؒ ایک روز دونوں ایک جگہ جمع تھے ۔ حضرت مولانا محمد قاسمؒ فرمانے لگے میاں ہمیں تمھاری ایک بات پر بہت رشک ہے کہ تم فقیہ بہت بڑے ہو ہمیں یہ نصیب نہیں ۔ حضرت گنگوہیؒ نے فرمایا جی ہاں ہمیں چند جزئیات یاد ہو گئیں تو آپ کو رشک ہونے لگا اور آپ جو مجتہد بنے بیٹھے ہیں اس پر ہمیں کبھی رشک نہ ہوا ۔ حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ فرمایا کرتے تھے کہ اگر کوئی قسم کھا لے کہ میں فقیہہ کو دیکھوں گا تو آج کل اس کی قسم پوری نہ ہو گی جب تک مولانا گنگوہیؒ کو نہ دیکھے گا ۔ عوام کو مغالطہ سے بچانے کا اہتمام حضرت مولانا شیخ محمد تھانویؒ کی ایک بنیہ پر ڈگری مع سود کے ہو گئی اور سود بھی کافی مقدار آٹھ سو روپیہ تھا مولانا نے سود لینے سے انکار فرما دیا ۔ سب جج جو ایک مولوی آدمی تھے انہوں نے مولانا سے کہا کہ در مختار میں تو یہ لکھا ہے کہ لا ربوا بین المسلم والحربی یعنی مسلمان اور حربی