ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
میں بیٹھنا نہیں چاہتے تو اب اگر یہی رائے ہے تو مجھے اجازت دے دیجئے میں دہلی واپس چلا جاؤں ۔ فرمایا کہ ہاں بات تو یہی ہے مگر میں تمھارا یا مالکہ کا نقصان بھی برداشت نہیں کر سکتا اس لئے کاندھلہ چل کر تمھاری اجرت اور جملہ حقوق ادا کرنے کے بعد جانے دوں گا ۔ پھر ایسا ہی کیا حضرت نے یہ واقعہ نقل کر کے فرمایا کہ خشک تقوی تو آسان ہے مگر ان بزرگوں کا تقوی بڑا مشکل تھا جو حدود کی رعایت کے ساتھ قلوب کی رعایت کو بھی جمع فرماتے تھے ۔ مولانا مظفر حسین کی عقیدت حضرت حاجی صاحب کے ساتھ مولانا مظفر حسین صاحب حضرت حاجی امداد اللہ صاحب قدس سرہ کے متعلق فرمایا کرتے تھے کہ یہ آج کل کے بزرگوں میں سے نہیں جنید و شبلیؒ کے طبقہ میں سے ہیں ۔ ارشاد فرمایا کہ جب تک کوئی شخص خود اپنی اصلاح کا قصد نہ کرے کسی معلم و مرشد کی تعلیم و تربیت کچھ مفید نہیں ہوتی اور نہ کسی کی دعاء عادتا موثر ہوتی ہے ۔ دیکھ لیجئے رسول اللہ ؐ سے زیادہ کون معلم اور مرشد اور مقبول الدعاء ہو سکتا ہے ۔ آپ کے چچا ابو طالب آںحضرتؐ کے معتقد بلکہ عاشق تھے اور آںحضرتؐ کو بھی ان کے ساتھ شغف تھا کہ یہ کسی طرح ایمان لے آویں اور آخر تک برابر اس کی تدبیریں کرتے رہے مگر خود چونکہ انہوں نے اسکا قصد نہ کیا تو کوئی تدبیر کار گر نہ ہوئی ۔ آیت قرآن انک لا تھدی من احببت ولکن اللہ یھدی من یشاء کی تفسیر میں مشہور تو یہی ہے کہ یشاء کی ضمیر اللہ تعالی کی طرف راجع ہے اور یہ صحیح ہے لیکن ایک دوسری توجیہہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ یشاء کی ضمیر من کیطرف راجع ہو تو اس کا یہی مطلب ہو گا کہ اللہ تعالی ہدایت اسی کو کرتے ہیں جو خود اپنی ہدایت کا طالب اور خواہش مند ہو ۔ اس مفہوم کی تائید قرآن کریم کی ایک دوسری آیت سے بھی ہوتی ہے من اراد الاخرۃ وسعی لھا سعیھا