ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
آتی تو لکھ کر سوتا تھا کیونکہ بعض اوقات مضمون ذہن سے غائب ہو جاتا ہے سوچنے سے بھی یاد نہیں آتا ۔ پھر فرمایا کہ اب تو سب سے فارغ ہو گئے ۔ فارغ از دغدغہ دست و گریبان کر دی اے جنون گرد تو گردم کہ چہ احسان کر دی اصول شرعیہ کی رعایت کے ساتھ لوگوں کے نفسیات کی رعایت کا اہتمام تعلیم و تبلیغ اور دعوت الی الخیر میں قرآن حکیم نے انبیاءؑ کو سب سے پہلے حکمت اس کے بعد موعظت حسنہ کی ہدایت فرمائی ہے ادع الی سبیل ربک بالحکمۃ والموعظۃ الحسنۃ ۔ تجربہ شاہد ہے کہ دعوت حق کی تاثیر میں اس کو بڑا دخل ہے اور جہاں اسکا اثر نہیں ہوتا یا کم ہوتا ہے وہاں غور کیا جائے تو اکثر اس حکایت ربانی کی رعایت میں کمی و کوتاہی اس کا سبب ہوتی ہے حضرتؒ کو حق تعالی شانہ نے جیسے علمی عملی ظاہری اور باطنی کمالات عطا فرمائے تھے اس طرح پیغمبرانہ دعوت کے اصول بھی ہمیشہ مستحضر رہتے تھے ۔ مریدین میں اہل علم احضرات جن کا اثر عوام پر ہوتا ہے ان میں سے کسی سے کوئی لغزش ہوتی تو اس کی معافی کے لئے یہ شرط ہوتی تھی کہ جو غلطی آپ نے علانیہ کی ہے اس کی توبہ بھی علانیہ ہونی چاہیے تاکہ عوام میں جو غلط فہمی پیدا ہوئی اسکا کفارہ ہو جائے ۔ اس لئے اشتہار و اعلان شرط ہوتا تھا بہت سے اہل علم حضرات نے ایسے اعلانات حضرت کے ایماء پر طبع کرا کر شائع کر دئیے ہیں اسی سلسلے کے ایک بہت بڑے مشہور عالم کا واقعہ ہے کہ ان کے ایک معاملہ سے حضرتؒ کو رنج پہنچا اور اپنے ساتھ خصوصی تعلق کو ختم کر دیا ۔ یہ عالم حقیقۃ عالم اور طالب حق تھے ۔ حضرت کے ترک تعلق کا ان پر بہت زیادہ اثر تھا ۔ معافی تلافی کی کوشش کی تو حسب عادت اعتراف علطی کا اعلان کرنے کا حکم ہوا ۔ مگر خود حضرت کو ان کی علمی شہرت و وجاہت کی وجہ سے یہ احساس تھا کہ اعلان ایسا ہونا چاہیے جس میں غلطی کا عتراف تو پورا ہو مگر ان کی وجاہت اس سے متاثر نہ ہو تا کہ عوام و خواص کے علمی افادہ و استفادہ جو ان سے متعلق ہے کوئی خلل نہ آئے ۔ ان تمام رعایتوں کی جامع عبارت لکھنا خود ان عالم صاحب کے لئے دشوار ہو رہا تھا ۔ حضرت نے