ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
گا ۔ یا اگر اس میں ان کو کچھ حجاب مانع ہو تو میں آج بعد ظہر مچھلی شہر چلا جاؤں گا ۔ میرے جانے کے بعد میرے وعظ کی خوب تردید کر دیں ۔ یہ کہہ کر میں خاموش ہو گیا ۔ اور لوگوں سے کہا کہ اپنی رائے بیان کریں ۔ چاروں طرف سے آوازیں آئیں کہ آپ ضرور وعظ کہیں اور آزادی سے کہیں ۔ میں نے وعظ کہا اور حسب عادت ترغیب و ترہیب اور اصول شرعیہ بیان کئے پھر ضمنا بعض فروع کی بحث آئی تو اتفاقا اس میں بد عات و رسوم کا بھی ذکر آ گیا ۔ تو خوب کھل کر بیان کیا ۔ تمام مجمع محو حیرت تھا ختم وعظ کے بعد جونپور کے ایک مشہور مولوی صاحب نے اتنا کہا کہ مولانا ان چیزوں کی تو حاجت نہ تھی ۔ میں نے نہایت بے تکلفی سے ساتھ کہا کہ مجھے اس کی خبر نہ تھی میں نے تو حاجت سمجھ کر بیان کیا اگر آپ مجھے وقت پر متنبہ فرما دیتے تو میں نہ بیان کرتا ۔ اب تو بیان ہو چکا اب اس کا کوئی اور تدارک بجز اس کے نہیں کہ آپ دوسرے وقت اس کی تردید فرما دیں اور اسی مجلس میں اعلان فرما دیں کہ فلاں وقت اس وعظ کی تردید کی جائے گی ۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں اس پر کچھ نہ بولوں گا ۔ مولانا عبد الاول صاحب جو جونپور کے فضلاء میں سے تھے وہ کھڑے ہوئے اور مولوی صاحب کو ملامت کی کہ آپ ایسی ہی باتیں کیا کرتے ہیں اور پھر اعلان کے ساتھ فرمایا کہ صاحبو ! آپ سب جانتے ہیں کہ میں مولودیہ ہوں قیامیہ ہوں لیکن حق بات وہی ہے جو مولانا نے فرمائی ہے ۔ اس کے بعد وہ مجھے اپنے مکان پر لے گئے اور اپنے پاس مہمان رکھا ۔ ایک اور واقعہ فرمایا کہ نواب ڈھاکہ کو محفل میلاد کا بہت شوق تھا خود مجالس منتقد کرتے تھے اور خود ہی پڑھا کرتے تھے ۔ انہوں نے جب مجھ سے مسئلہ پوچھا تو میں نے عنوان میں اس قدر رعایت کی کہ بدعت کا لفظ تک نہ لکھا ۔ بلکہ صرف یہ لکھا کہ شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے وہ سمجھدار آدمی تھے فورا چھوڑ دیا ۔ جب میں ڈھاکہ گیا اور انہیں کا مہمان تھا مجالس عامہ میں بہت وعظ ہوئے مگر شہزادے اور رؤساء عام مجالع میں آئے نہ تھے ۔ ان کی رائے ہوئی کہ ان کو بھی کسی طرح وعظ سنوایا جاوے مگر میری شرط تھی کہ وعظ میں کسی عام آدمی کو آںے سے نہ روکا جاوے ۔