ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
البتہ یہ ضروری ہے کہ آنے والے امراء سے اپنی کوئی حاجت پیش نہ کرے سب سے استغناء کا معاملہ رکھے جب ہی ان کو کچھ فائدہ پہنچ سکتا ہے ۔ دیانت و امانت وہ ہے کہ ہر قدم ہر معاملے میں اسکی فکر رہے شاہ لطف رسول صاحبؒ ایک بزرگ حضرت کے خلیفہ مجاز تھے ۔ تھانہ بھون ہی میں قیام رہتا تھا ۔ صاحب کشف و کرامات تھے ۔ ایک روز حضرتؒ نے ان کا واقعہ نقل فرمایا کہ ان کے پاس ایک کارڈ بیرنگ آیا ۔ ( پہلے کارڈ بھی لفافہ کی طرح بیرنگ چلتے تھے ) انہوں نے بے ضرورت سمجھ کر اس کو بغیر پڑھے ہوئے واپس کر دیا ۔ حاضرین میں سے کسی نے کہا کہ آپ کارڈ کا مضمون تو پڑھ لیتے پھر ہی واپس کرتے ۔ تو شاہ صاحبؒ نے فرمایا کہ مضمون پڑھ لینے کے بعد واپس کرنا خیانت ہوتی کیونکہ کارڈ سے فائدہ اٹھانا مقصود ہے وہ فائدہ میں اٹھا لیتا اور ڈاک خانہ کو اس کی خدمت کا معاوضہ نہ ملتا ۔ ایسے چھوٹے چھوٹے معاملات پر نظر انہی لوگوں کی جاتی ہے جن کے دل پر آخرت کی فکر اور خوف خدا چھایا ہوا ہو ۔ ارشاد فرمایا کہ علماء کی ایک مجلس میں ایک سرکاری افسر موجود تھے ایک عالم نے اپنی بات ان سے چھپانے کے لئے عربی زبان میں بات شروع کی ۔ یہ افسر بزرگوں کی صحبت میں بیٹھے ہوئے تھے اور عربی زبان جانتے تھے فورا بول اٹھے کہ غالبا آپ عربی زبان میں جو بات کرنا چاہتے ہیں وہ آپ کا کوئی راز ہے اس لئے میں اطلاع دیتا ہوں کہ میں عربی زبان سمجھتا ہوں اگر اس کا اظہار نہ کروں تو خیانت ہو گی ۔ اس لئے میں یہاں سے اٹھ جاتا ہوں یہ عالم صاحب حیرت میں رہ گئے اور فرمایا کہ اب تک تو واقعی راز ہی تھا آپ سے اس کا اخفاء مقصود تھا ۔ مگر اب آپ کی دیانت داری معلوم کر کے آپ بھی ہمراز ہو گئے ۔ میں صفائی سے اردو ہی میں بات کرتا ہوں آپ تشریف رکھیں ۔ یہ سب بزرگوں کی صحبت کا اثر تھا ورنہ آج کل اس کو بڑی عقلمندی سمجھتے ہیں کہ کسی کا راز ان کو معلوم ہو جاتا اور پھر جتاتے پھرتے ہیں کہ ہم نے ان کو بے و قوف بنایا ان کی سب باتیں