ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
تھی ۔ اس میں دیکھا کہ امام اعظم ابو حنیفہؒ فرماتے ہیں کہ مجھے جو کچھ ملا وہ اس دعاء کی برکت سے ملا وہ دعا یہ ہے اللھم انا نستعینک علی طاعتک میں نے اسی وقت سے اس کا التزام کر لیا ہے حفظ قرآن کے طالبعلم کو تعویذ کی درخواست پر بھی تلقین فرمائی کہ ہر نماز کے بعد گیارہ مرتبہ یہ دعا پڑھ لیا کرے ۔ ( 30 شعبان 1349 ھ ) مسئلہ جبر و قدر پر ایک مختصر جامع تقریر ارشاد فرمایا کہ دنیا میں کوئی بھی اختیاری کام دو مشتیوں کے بغیر وقوع میں نہیں آتا ۔ ایک مشیت الہیہ دوسری مشیت عبدیہ ۔ جن لوگوں نے صرف مشیت قربیہ یعنی مشیت عبدیہ پر نظر کی وہ قدری ہو گئے اور جنہوں نے صرف مشیت بعیدہ یعنی مشیت الہی پر نظر کی وہ جبر ہو گئے ۔ اور جہنوں نے دونوں مشتیوں پر نظر کی وہ اہل سنت رہے ۔ ایک آیت کی تفسیر و تحقیق تعداد ازدواج کے بارے میں قرآن کریم میں ارشاد ہے و ان خفتم ان لا تعد لوا فواحدۃ ۔ یعنی اگر تمھیں اس کا خطرہ ہو کہ تم متعدد بیویوں کے درمیان عدل و مساوات کا معاملہ نہ کر سکو گے تو ایک ہی عورت سے نکاح کرنا چاہیے ۔ دوسرا نکاح کرو گے تو بے انصافی کے گناہ میں مبتلا ہو جاؤ گے ۔ اور پھر آ گے ارشاد فرمایا و ان تستطیعوا ان تعدلوا بین النساء ۔ اس میں صراحتہ اس کی نفی کر دی ہے کہ تمھیں دو بیویوں میں عدل و انصاف پر قدرت و استطاعت ہی نہیں ۔ ان دونوں کے ملانے سے بعض لوگوں نے یہ نتیجہ نکالا کہ عدل پر قدرت نہیں ۔ اور جب عدل پر قدرت نہ ہو تو ایک بیوی پر اکتفاء کرنا واجب ہے ۔ اس سے لازم آیا کہ ایک سے زائد نکاح کرنا ہی جائز نہیں ۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ ان دونوں آیتوں میں لفظ عدل کا مفہوم الگ الگ ہے ۔ پہلی آیت میں عدل سے مراد وہ عدل ہے جو انسان کے اختیار میں ہے یعنی معاملات میں مساوات اور دوسری آیت میں جس عدل کی نفی کی گئی ہے اس سے مراد غیر اختیاری عدل ہے یعنی قلبی محبت میں دونوں کو