ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
فرصت بھی کم ہے ۔ اور وقت تمام درس و تدریس اور مطالعہ کے کاموں میں گزرتا ہے ۔ کیا ان حالات میں بھی مجھے کوئی حصہ نصیب ہو سکتا ہے ؟ حضرتؒ نے بڑی شفقت سے فرمایا " یہ تم نے کیا کہا کیا اللہ کا راستہ صرف اقویاء کے لئے ضعفاء کے لئے نہیں ؟ فارغ البال لوگوں کے لئے ہے کم فرصت لوگوں کیلئے نہیں ؟ حقیقت یہ ہے کہ راستہ سب کیلئے کھلا ہوا ہے ۔ ہاں ہر ایک کیلئے عمل کا طریقہ مختلف ہے ۔ بزرگوں نے فرمایا ہے " طرق الوصول الی اللہ بعدد انفس الخلائق یعنی اللہ تک پہنچنے کے راستے اتنے ہی ان گنت ہیں جتنے انسان ۔ یہاں کوئی عطائی کی دکان نہیں کہ سب کو ایک ہی گولی دی جائے ۔ ہم آپ کو ایسا طریق بتائیں گے جس میں نہ وقت کی ضرورت نہ فرصت کی ،، پھر فرمایا کہ فرائض و واجبات اور سنن وغیرہ جو سب مسلمان ادا کرتے ہیں وہ تو اپنی جگہ ہیں ۔ آپ صرف تین چیزوں کی پابندی کر لیں انشاء اللہ سارا سلوک اسی سے طے ہو جائے گا ۔ 1 تقوی اختیار کریں اس کا مفہوم آپ کو بتلانے کی ضرورت نہیں ۔ البتہ تقوی صرف نماز روزہ اور ظاہری معاملات کا نہیں باطی اعمال میں بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا ظاہری میں ہے ۔ 2 ۔ دوسرے ہر لا یعنی ( بے فائدہ ) کام ، کلام ، مجلس ، ملاقات سے پرہیز کریں اور فرمایا لا یعنی سے میری مراد وہ کام ہے جس میں نہ دین کا کوئی فائدہ ہو نہ دنیا کا ۔ غور کرو گے تو معلوم ہو گا کہ ہمارے اعمال ، اقوال مجالس میں بہت سا وقت ایسا گزرتا ہے کہ کام کی بات تھوڑی سی اور بے فائدہ و زائد زیادہ ۔ بس ان سے پرہیز کرنا ہے ۔ 3 ۔ تیسرے بقدر ہمت و فرصت کچھ تلاوت قرآن روزانہ کیا کریں ۔ پھر ارشاد فرمایا کہ اب بتلاؤ اس نسخہ میں کونسی چیز محنت یا فرصت کے بغیر نہیں ہو سکتی ۔ اگر غور کرو گے تو اس میں قوت اور زیادہ محفوظ رہے گی کیونکہ تقوی ایسی چیز ہے کہ بہت سے ایسے کاموں سے روکتا ہے جو انسان کی قوت ضائع کرتے ہیں اور جب لا یعنی کاموں ، ملا قاتوں ، مجلسوں سے