ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
یہ تھا کہ بلا نے کا عنوان نہ ہو جس سے حاضرین کی آزادی میں خلل آ ئے کسی کو کوئی کام یا عذر ہو تو اسے تنگی نہ ہو ۔ ان مجالس کے ملفوظات مجلس سے بہت سے حضرات لکھا کرتے تھے مجھے حضرت کے خطاب کے وقت لکھنے کی طرف توجہ صرف کرنا بھاری معلوم ہوتا تھا اس لئے بہت کم اور محض اشارے اپنی یاداشت کے لئے لکھ لیتا تھا ۔ اسی یاداشت کے بعض اجزاء یہ ہیں ؛ : 29 شعبان 1347 ھ ارشاد فرمایا کہ حدیث میں ہے من جلس مجلسا لم یذکر اللہ فیہ کان علیہ ترۃ یوم القیمۃ ۔ یعنی جو شخص کسی مجلس میں بیٹھے اور پوری مجلس گزر جائے اس میں ایک مرتبہ بھی اللہ کا ذکر نہ کرے تو قیامت کے دن یہ مجلس اس کے لئے حسرت و افسوس کا سبب ہو گی ۔ اس کا ہمیشہ خیال رکھو اور اپنی کسی مجلس کسی حرکت و سکون کو اللہ کے ذکر سے خالی نہ رہنے دو ۔ نظم و ضبط دین اور دنیا کے ہر کام میں مفید اور ضروری ہے 2 : ارشاد فرمایا کہ دنیوی کاموں میں بد نظمی اور بے سلیقہ پن کہ کہیں کی چیز کہیں ڈال دی کھانے پینے میں تناسب کا خیال نہ رکھا ۔ یہ جیسے دنیوی امور ہیں نقصان دہ ہیں ایسے ہی باطنی امور کے لئے بھی مضر ہے ۔ ایک بزرگ کی حکایت ہے کہ جب کوئی شخص ان سے مرید ہونے کے لئے آتا تو فورا ملنے کے بجائے اتنی تاخیر کرتے تھے کہ کھانے کا وقت آ جائے ۔ اور حکم یہ تھا کہ نئے مہمان کے پاس جب کھانا لے جائیں تو شیخ کو دکھلا کر لے جائیں اور جب واپس لائیں تو پھر دکھائیں ۔ وہ بچے ہوئے کھانے سے یہ اندازہ لگاتے تھے کہ اس شخص کے مزاج میں انتظام و انضباط ہے یا نہیں مثلا جتنی روٹٰی خرچ ہوئی اس کے مناسب سالن خرچ ہوا تو صحیح المزاج ہونے کی علامت ہے اور کمی بیشی ہوتی تو بد نظمی کی علامت ۔ جس شخص میں یہ بد نظمی اور بے سلیقہ ہونے کا مشاہدہ ہوتا اس سے عذر کر دیتے کہ ہمارے یہاں