ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
کوئی واسطہ نہیں کیونکہ کرامت کے معنی خواوندی اعزاز کے ہیں جو ان لوگوں کو حاصل نہیں ۔ البتہ یہی انکشاف کسی شخص کو منجانب اللہ بطور کرامت کے بھی کرا دیا جاتا ہے وہ کشف کرامت بھی ہوتا ہے جیسے عموما اولیاء اللہ کے کشف ہیں ۔ اور جو کشف بطور کرامت کے ہوتا ہے اس کی خاص علامت یہ ہے کہ اس کے نفس میں تواضع پستی اور شکستگی اور اپنا عجز محسوس ہوتا ہے جس کشف کے ساتھ یہ علامات نہ ہوں بلکہ عجب اور فخر اپنے نفس میں محسوس ہو وہ کرامت نہیں بلکہ استدراج ہے جس سے پناہ مانگنا چاہیے ۔ 13 رمضان 1350 ھ جمعہ احساس کا تیز ہونا ایک کمال ہے مگر جب اس سے اذیت ہونے لگے تو مرض ہے ارشاد فرمایا کہ مجھے تین روز سے نیند نہیں آئی تھی ۔ آج رات اللہ تعالی کا فضل ہوا کہ سحر کے وقت بیٹھا ہوا پڑھ رہا تھا دیوار سے کمر لگائی تو صرف چار پانچ منٹ آنکھ لگ گئی تو تین روز کا تکان رفع ہو گیا ۔ یہ اس خاص قسم کی نیند ہے جس کی تعبیر بھی میں نہیں کر سکتا کہ کیا ہے ۔ ( احقر کو خیال ہوتا ہے کہ غزوہ بدر میں جو صحابہ کرام پر تھوڑی دیر کے لئے ایک قسم کی نیند مسلط کی گئی تھی جس سے سب کا تکان دور ہو کر تازہ دم ہو گئے جس کا ذکر قرآن کریم میں کیا گیا ہے امنۃ نعاسا یغشی طائفۃ منکم ۔ جس کا خاص فضل خدا وندی ہونا ظاہر ہے اللہ تعالی اگر اپنے دوسرے بندوں کو بھی اس فضل سے نوازیں تو بعید کیا ہے ) ۔ محمد شفیع پھر فرمایا کہ میرا اصل مرض حاذق حکماء نے زکاء الحس تخیص کیا ہے ۔ زکاوت حس ۔ اگرچہ فی نفسہ ایک کمال ہے لیکن جب حد سے بڑھنے لگے تو اس سے اذیت ہونے لگتی ہے اس وقت اطباء اس کو مرض قرار دیتے ہیں اور اس کے لئے ایسی چیزیں تجویذ کرتے ہیں کہ جن سے زکاوت کم ہو کر کچھ بلاوت پیدا ہو جائے ۔ فرمایا کہ میرا حال یہ ہے کہ اگر بستر یا اس کی چادر چار پائی کے ایک طرف کم دوسری طرف زیادہ ہو جائے تو جب تک اس کو درست نہ کر لوں نیند نہیں آتی ۔ حضرت مرزا مظہر جان جاناںؒ کے