ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
کہ تم میرے سامنے نہ آیا کرو مجھے حضرت حمزہ کا صدمہ تازہ ہو جاتا ہے ۔ وہ تمھارے لئے مضر ہو گا ۔ دعا کافر کی بھی قبول ہو سکتی ہے 18 : فرمایا کہ آیت قرآن وما دعاء الکفرون الا فی ضلال سے استدلال کر کے یہ سمجھنا صحیح نہیں کہ کافر کی دعا قبول نہیں ہوتی کیونکہ یہ آیت آخرت کے معاملہ میں ہے وہاں کسی کی کوئی دعاء قبول نہ ہو گی ۔ دنیا میں حق تعالی سب کی دعاء قبول کرتے ہیں یہاں تک اکفر الکفار ابلیس کی دعاء قبول فرما لی اور دعاء بھی ایسی عجیب قسم کی کہ مجھے قیامت تک عمر طویل دے دیجئے تا کہ میں اولاد آدم کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا رہوں ۔ حق تعالی نے یہ دعاء بھی قبول فرما کر انک من المنظرین کا علان فرما دیا ۔ تصوف کی حقیقت فنا ہے یعنی اپنی خواہشات کو مرضی مولی پر قربان کرنا 19 : ارشاد فرمایا کہ لوگ اس طریق میں سالک ہونے کو بڑی چیز سمجھتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ اصل چیز سالک ہونا نہیں ہالک ہونا ہے یعنی اپنے کو مٹا دینا ۔ اور مٹا دینا بھی وہ معتبر ہے کہ اس مٹانے کو بھی مٹا دے کہ اس کی طرف کوئی التفات نہ ہو جیسے اصلی اور گہری نیند وہی ہے جس میں سونے والے کو اپنے سونے کی بھی خبر نہ رہے ورنہ پھر وہ نیند نہیں اس کو اونگھ کہیں گے ۔ مولانا رومیؒ نے خوب فرمایا ؎ فہم و خاطر تیز کردن نیست راہ ! جز شکستہ می نگیرد فضل شاہ ( انتہی ) حضرت نے عبادت اطاعت کی اصلی روح کی طرف ہدایت فرمائی ہے کہ کمالات علمی ہوں یا عملی ، کتنے ہی مجاہدے اور عبادات ہوں اپنی ذات میں مقصود نہیں مقصود رضائے حق جل شانہ ہے اور رضائے حق انسان کے عجز و انکسار اور شکستگی کے احساس میں ہے کہ سب کچھ کرنے کے بعد