ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
حزج و غم کو تزکیہ باطن میں بڑا دخل ہے حضرت نے فرمایا کہ حزن کی کیفیت تزکیہ باطن میں بہت زیادہ موثر ہے لیکن بعض لوگوں کا خیال ہے کہ موثر صرف وہ حزن ہے جو آخرت سے متعلق ہو یا دینا کی کسی مصیبت و تکلیف سے ہو تزکیہ باطن میں ایک خاص اثر رکھتا ہے ۔ حضرت کا اپنا ایک شعر فرمایا کہ اس شعر میں طریق کی پوری حقیقت کو بتلا دیا گیا ہے ۔ اندرین رہ انچہ می آید بد ست حیرت اندر حیرت اندر حیرت ست شکر اور نا شکری کی بنیاد ارشاد فرمایا کہ نا شکری کی بنیاد ہے نظر پر مقصود و قطع از نظر موجود اور شکر کی بنیاد ہے نظر بر موجود و قطع نظر از مفقود یعنی انسان کے دل میں نا شکری اس سے پیدا ہوتی ہے کہ آدمی اللہ کی موجودہ اور حاصل شدہ نعمتوں پر تو نظر نہ کرے اور جو چیز حاصل نہیں صرف اسکو دیکھتا رہے اس کے بر خلاف جو شخص حاصل شدہ اور موجودہ نعمتوں پر تو ہر وقت نظر رکھتا ہے اور جو موجود و حاصل نہیں ان سے قطع نظر کرتا ہے تو فطری طور پر اسکے دل میں شکر کی کیفیت پیدا ہو گی ۔ ایک حدیث میں حضرت صدیقہ عائشہ کو رسول اللہؐ نے یہ ہدایت فرمائی کہ جالس المساکین و قربیھم یعنی مساکین کے ساتھ بیٹھو اور انکو اپنے قریب کرو ۔ اسکی مصلحت بعض حضرات نے یہی بیان فرمائی ہے کہ انکی صحبت میں رہ کر اپنے پاس ان سے زیادہ سامان دیکھے گا تو اسکی قدر ہو گی اور شکر کی توفیق ہو گی ۔ بیماری سے کراہنا صبر کے منافی نہیں حضرت فاروق اعظم کو دیکھا گیا کہ ایک مرض کی وجہ سے بے چین ہیں اور کراہ رہے ہیں لوگوں نے عرض کیا کہ امیرالمومنین کیا آپ بھی کراہتے ہیں یہ تو صبر کیخلاف ہے ۔ فرمایا سبحان اللہ