ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
دیر نہ لگائیں گے بوڑھوں سے مانگو گے تو ٹلا دینگے اور دیر لگا دینگے ۔ حضرت یوسفؑ اور یعقوبؑ کے واقعہ سے عبرت حاصل کرو کہ جب ان کے بھائیوں نے اپنی غلطی کا اعتراف کر کے معافی مانگی تو یوسفؑ نے فورا کہہ دیا لا تشریب علیکم الیوم اور جب والد یعقوبؑ سے معافی طلب کی تو انہوں نے فرمایا کہ سوف استغفرلکم ربی حضرت نے فرمایا کہ یہ بات اگر تجربہ سے ثابت کی جائے تو مضائقہ نہیں مگر قرآن سے اس پر استدلال کرنا مخدوش ہے کیونکہ تفسیر در منثور میں حدیث مرفوع میں بیان کیا ہے کہ یعقوبؑ نے جو دعائے مغفرت کو مؤخر کرنے کے لئے فرمایا اس کا مقصد ٹلانا یا دیر لگانا نہیں تھا بلکہ آخر شب کے وقت تک اس لئے مؤخر کرنا تھا کہ وہ وقت دعا کی قبولیت کے لئے افضل اور ارجی للقبول ہے ۔ نیک فال اور بد فالی مولانا شاہ عبدالحق محدث دہلوی نے فرمایا کہ از روئے احادیث معتبرہ کسی چیز سے نیک فال لینا تو جائز و درست ہے مگر بد فالی لینا درست نہیں ۔ وجہ فرق یہ ہے کہ نیک فال کا حاصل زیادہ سے زیادہ یہ ہو گا کہ اپنا مقصد پورا ہونے کی رجاء اور امید قوی ہو جائے گی اور بندہ ہی اس کا مامور ہے کہ اللہ تعالی سے اپنی دعا اور تمنا کی قبولیت کی امید رکھے نیک فال اس رجاء کی تقویت ہو گئی ۔ اس لئے اس میں کوئی مخدور شرعی نہیں بخلاف بد فالی کے کہ اس کا حاصل اللہ کی طرف سے مایوسی اور قطع رجاء ہے اللہ اسے رجاء کا قطع کرنا حرام ہے جو چیز اس کا سبب ہے وہ بھی نا جائز ہے ۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ قرآن مجید سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب تک شر کے لئے کوئی دلیل نہ ہو حسن ظن مامور بہ اور بد گمانی ممنوع ہے ۔ غرض حسن ظن کے لئے دلیل کی ضرورت نہیں عدم الدلیل علی خلافہ کافی ہے اور بد گمانی بغیر دلیل کے جائز نہیں ۔ واقعہ افک میں قرآن کریم کا ارشاد اس پر شاہد ہے فلولا اذ جاء وھم الایۃ