ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
آپ کو ان سے مصالحت کرنے کا حق اس وقت تک نہیں ہے جب تک آپ علماء ماہرین سے مسودہ صلح دکھلا کر مشورہ نہ کر لیں ۔ ایسا نہ ہو کہ کوئی امر خلاف شرع طے ہو جائے پھر دشواریاں پیدا ہوں اس کے جواب میں مسٹر جناح صاحب کا خط انگریزی میں آیا جس کا ترجمہ یہ ہے ۔ خط قائد اعظم ۔ مجھ کو مولانا ظفر الدین نیز نواب زادہ لیاقت علی صاحب سے گفتگو کرنے کا موقع ملا اور میں بہت زیادہ خوش ہوا یہ معلوم کر کے کہ آپ کو آل انڈیا مسلم لیگ کے مقصد اور پروگرام سے پوری ہمدردی ہے مجھ کو آپ کا خط ملا لیکن موجودہ متعدد مشاغل اور عدم حاضری بمبئی کے سبب آپؒ کو جواب اس سے قبل نہ دے سکا ۔ چند نکات جو میرے سامنے پیش کئے گئے میں نے ان کو بغور تحریر کر لیا ہے اور آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ میں ان کے متعلق آپ سے ضرور مشورہ کروں گا جب وقت آوے گا ۔ آپ کی مہربانی کا شکریہ احقر کے محررہ فتاوی کا نام حضرت کی طرف سے حضرت قدس سرہ کو اپنے شیخ کے ساتھ اسیا شغف تھا کہ اپنے سارے ہی کاموں کو شیخ کے نام سے موسوم فرمایا ۔ خانقاہ کا نام خانقاہ امدادیہ ۔ مدرسہ کا نام امداد العلوم رکھا اپنے فتاوی کا نام امداد الفتاوی رکھا ۔ پھر مولانا ظفر احمد صاحب نے وہاں فتاوی کا کام شروع کیا تو اس کا نام امداد الاحکام ۔ ان کے بعد مفتی عبدالکریم صاحب نے تھانہ بھون میں فتاوی کا کام شروع کیا تو اسکا نام امداد المسائل تجویذ فرمایا پھر 1349 ھ میں احقر کے سپرد دارالعلوم دیو بند میں خدمت فتوی کی گئی تو میرے فتاوی کا نام امداد المفتین رکھا ۔ بعض مسائل میں بعد میں ترمیم یا تبدیلی کی ضرورت محسوس ہوئی تو اسکا نام اختیار الصواب فی مختلف الابواب تجویذ فرمایا ۔ ( رمضان 1358 ) حضرت کی کرامت باتصرف حضرتؒ کے ایک خاص عزیز جو عالم صالح ہیں انہوں نے خود بیان فرمایا کہ اوائل شباب میں میرا قلب حسن صورت سے بہت متعلق ہو جاتا تھا ۔ میں نے حضرت سے اس کی شکایت کی تو