ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
کو یہ مشورہ دیا کہ اس کام کے لئے الگ چندہ کر کے ایک قرضہ فنڈ قائم کر لیا جائے اسی میں سے قرض دیا جائے ۔ اور خود پیش قدمی کر کے اپنی طرف سے پانچ سو روپیہ اس مد کے لئے عطا فرما دیئے ( الحمد للہ دار العلوم کراچی میں بھی ایک بندہ خدا نے قرضہ کے لئے ایک رقم جمع کر دی ہے قرض اسی مد سے دیا جاتا ہے ۔ 12 منہ ) ۔ حضرتؒ فرمایا کرتے تھے کہ میں تو سب اہل مدارس سے کہتا ہوں کہ مدرسین ، ملازمین ، طلباء کے متعلق جتنے معاملات اور حالات پیش آتے ہیں اہل فتوی علماء سے استفتاء کر کے ان سب کے احکام جمع کر لئے جاویں وہی مدارس اسلامیہ کا قانون ہو جاوے ۔ اس میں سب سے بڑی مصلحت تو اتباع شریعت ہے اور اہل انتظام کے لئے بھی یہ سہولت ہے کہ جس شخص کی منشاء کے خلاف ان کو کچھ کرنا پڑے گا ۔ وہ شرعی قانون پیش کر کے اپنا عذر بتا سکیں گے اور دوسروں کے لئے بھی حجت ہو گا ۔ حقیقی تصوف کے احکام و مسائل در حقیقت شرعی احکام ہیں مگر کتب فقہ میں انکی تدوین ایک خاص وجہ سے نہیں ہوتی عام طور پر لوگوں نے تصوف کی اصل حقیقت کو نہیں سمجھا ۔ اوراد و اشغال اور کشف و الہام یا اذواق و مواجید کا نام تصوف رکھ دیا ہے اسی سبب سے وہ احکام شرعیہ سے الگ سا محسوس ہوتا ہے در حقیقت طریقت نام ہے شریعت پر مکمل اور پورے پورے عمل کا جس میں اعمال ظاہرہ نماز روزہ وغیرہ کی طرح اعمال باطنہ کی اصلاح بھی ایک اہم جز ہے اعمال باطنہ میں سب سے پہلے عقائد کی درستی اس کے بعد اخلاق کی اصلاح ہے تکبر ، حسد ، بغض ، حرص جاہ و مال وغیرہ سے بچنے ۔ تواضع ، قناعت اور صبر و شکر اللہ و رسولؐ کی کامل محبت وغیرہ حاصل کرنے کا اہتمام ہے ۔ امام عبد الوہاب شعرانیؒ نے اپنی کتاب الیواقیت والجواہر جلد اول فصل سوم میں لکھا ہے کہ اعمال باطنہ اور ان کے احکام کی تدوین سلف صالحین صحابہ و تابعین پھر آئمہ مجتہدین کے زمانے میں اس لئے ضروری نہیں سمجھی گئی کہ ان کا اہتمام عملی طور پر ہر مسلمان کے گھرانے میں ایسا تھا کہ ان کا ہر شخص واقف اور ان پر عامل تھا ۔ بعد میں جب لوگوں میں جہالت غفلت اور کوتاہیاں شروع