ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
پکاریں یہ کیسے بے ادبی نہ ہو گی ۔ ایک عجیب حکایت ایک صاحب کشف بزرگ ایک بستی میں پہنچے ۔ لوگوں نے بیان کیا کہ یہاں ایک صراحی ایسی ہے جس میں کسی موسم میں کسی وقت پانی ٹھنڈا نہیں ہوتا گرم ہی رہتا ہے ۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا بات ہے انہوں نے فرمایا کہ صراحی آج رات میرے پاس چھوڑ دو ۔ لوگ صبح کو آئے تو صراحی انکے حوالے کر دی اور فرمایا کہ اب دیکھو اسکا پانی ٹھںڈا ہے یا نہیں ۔ دیکھا گیا تو پانی ٹھنڈا تھا لوگوں نے سبب پوچھا فرمایا کہ یہ صراحی ایک مردہ کی مٹی سے بنی ہوئی تھی اور اس مردہ کو برزخ میں عذاب ہو رہا تھا ۔ اسکے عذاب کا اثر اس صراحی کی مٹی میں تھا جب مجھے یہ منکشف ہوا تو میں نے اس مردہ کے لئے دعاء مغفرت کی حق تعالی نے اسکی مغفرت فرما دی اور وہ عذاب کا اثر جاتا رہا ۔ حضرت نے فرمایا کہ بعض اوقات برزخ کے آثار عذاب کو حق تعالی کسی حکمت و مصلحت سے اس عالم میں بھی ظاہر فرما دیتے ہیں جیسا کہ اس واقعہ میں مصلحت یہ معلوم ہوئی کہ اس مردہ کو انکی دعا مغفرت سے فائدہ پہنچ گیا ۔ تقلید و اجتہاد پر ایک حکیمانہ منصفانہ تقریر فرمایا کہ ایک عالم غیر مقلد مگر غیر متعصب یہاں آئے تھے ۔ میں نے ان سے کہا کہ تقلید کا مدار حسن ظن پر ہے ۔ جس شخص کے متعلق یہ گمان غالب ہوتا ہے کہ وہ دین کے معاملہ میں کوئی بات بے دلیل شرعی کے نہیں کہتے اسکا اتباع کر لیا جاتا ہے اگرچہ وہ کوئی دلیل بھی مسئلہ کی بیان نہ کرے ۔ اسی کا نام تقلید ہے اور جس شخص کے متعلق یہ اعتقاد نہیں ہوتا وہ دلیل بھی بیان کرے تو شبہ رہتا ہے ۔ دیکھئے حافظ ابن تیمیہؒ اپنے فتاوی میں اور بعض رسائل مثلا رسالہ مظالم میں محض احکام لکھتے ہیں کوئی دلیل نہیں لکھتے مگر غیر حضرات چونکہ انکے متعقد ہیں کہ وہ بے دلیل بات نہیں کرتے اس لئے ان کی بات کو مانتے ہیں تو حنفیہ کو بھی یہ حق ہے کہ امام ابو حنیفہؒ کے بیان کئے ہوئے مسائل پر باین اعتقاد عمل کر لیں کہ وہ کوئی بات بے دلیل نہیں فرمایا کرتے ۔