ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
دونوں میں تضاد ہے ۔ مدرس اور علمی خدمت کرنے والوں کے لئے یہی زیبا ہے کہ اپنے اسی شغل میں لگے رہیں ۔ مقامی اور ملکی سیاست سے یکسو رہیں ۔ رمضان المبارک 1348 ھ ) ذکر جہر اور اشغال صوفیہ اور بدعت کی حقیقت 72 ۔ ارشاد فرمایا کہ عام احادیث سے ذکر اللہ میں جہر کی ممانعت مستفاد ہوتی ہے اور حضرت امام اعظم ابو حنیفہؒ کا مذہبؒ بھی یہی ہے ہمارے بزرگوں میں سب سے بڑے فقیہہ اور محتاط بزرگ حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی قدس سرہ تھے ان کی تحقیق اس معاملہ میں یہ ہے کہ ذکر اللہ میں جہر کو کوئی شخص افضل یا زیادتی ثواب کا موجب سمجھ کر جہر کرے تو بدعت ہے ۔ ہاں جمعیت خاطر اور قطع وساوس کی ایک تدابیر و علاج کی حیثیت سے کرے تو کوئی مضائقہ نہیں ۔ اس کی مثال بعینہ یہ ہے کہ زکام میں گل بنقشہ پکا کر پینے کو اگر کوئی شخص خاص عبادت اور ثواب سمجھنے لگے تو یہ بھی بدعت ہو جائے گا ۔ اور محض علاج و تدبیر کے لئے کرے تو بدعت سے اس کا کوئی واسطہ نہیں ۔ اس معاملہ میں امیر شاہ خان صاحب نے حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ سے ایک ایک حدیث کی جو تحقیق نقل کی ہے وہ اسی مضمون کی تائید کرتی ہے ۔ ایک حدیث میں رسول اللہؐ نے فرمایا ۔ من احدث فی امرنا ھذا فھوا رد ، یعنی ،، جس شخص نے ہمارے دین میں کسی نئی چیز کو بڑھایا وہ مردود ہے ۔ حضرت مولانا نانوتویؒ نے فرمایا کہ حدیث میں جس چیز کی ممانعت فرمائی ہے وہ احداث فی الدین ہے لیکن دین کے احکام کو بروئے کار لا نے کے لئے جن ذرائع و سائل کی ضرورت پیش آئے اس کا حدیث و قرآن میں منصوص یا مذکور ہونا ضروری نہیں ۔ وہ ہر زمانہ میں ہر کام مناسبت سے اختیار کئے جا سکتے ہیں ۔ جیسے اس زمانے میں حج کے لئے ہوائی جہاز اور جہاد کے لئے ٹینک اور بم وغیرہ کا استعمال ہے کہ اس کو احداث فی الدین نہیں کہہ سکتے ۔ بلکہ احداث للدین کہا جائے گا وہ جائز ہے ۔