ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
اہل اللہ کے ساتھ بے ادبی اور گستاخی کا کوئی معاملہ کرنا اپنا انجام خراب کرنے کی دعوت ہے ایسے شخص پر سوء خاتمہ کا اندیشہ ہوتا ہے ۔ ایسے حضرات سے اگر کسی مجتہد فیہ معاملے میں غلطی بھی ہو جائے تو جو شخص اس کو از روئے شرع درست نہ سمجھتا ہو اس پر یہ تو لازم ہے کہ اس فعل پر نکیر کرے اس کے غلط ہونے کو دلیل سے بیان کرے مگر خود ان کی ذات پر گستاخانہ طعن اور بے ادبی کے کلمات سے بچنے کی بہت فکر رکھنا چاہیے ۔ خدمت خلق میں بھی مشاہدہ حق ہو سکتا ہے فرمایا کہ حق تعالی بعض بندوں کو بلا واسطہ اپنے ساتھ مشغول رکھنا پسند کرتے ہیں ان کے لئے اسی میں فضیلت و برکت ہے اور بعض لوگوں کو مخلوق کی تدبیر و اصلاح میں لگا دیتے ہیں تا کہ وہ بلواسطہ جمال حق کے مشاہدہ میں مشغول رہیں ۔ جیسے عینک کے واسطہ سے دیکھنا ۔ ان لوگوں کے لئے بھی اسلم ہوتا ہے اسی میں ان کے درجات بڑھتے ہیں ( اس سے معلوم ہوا کہ خلق اللہ کی دینی خدمت تعلیم تبلیغ تربیت تو عبادت میں داخل ہے ہی ان کی دنیاوی راحت کی تدبیر میں مشغول ہونا بھی اگر صحیح نیت یعنی اللہ تعالی کو راضی کرنے کے لئے ہو تو وہ بھی عبادت میں داخل اور مشاہدہ جمال حق کا ذریعہ ہے ) ۔ اور فرمایا کہ محبت تو حق صرف اللہ تعالی کا ہے اس لئے محبت تو صرف اسی سے ہونی چاہیے اور خلق اللہ پر شفقت ہونی چاہیے ۔ اور عارف کو عامہ خلق پر شفقت سب سے زیادہ اس لئے ہوتی ہے کہ ان کو سرکاری چیزیں سمجھتا ہے اور کل مخلوقات کے ساتھ متعلق اس نظر سے رکھتا ہے کہ وہ سب حق تعالی کی چیزیں ہیں ۔