ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
لئے مجھے دیتے تھے ۔ ایک روز ایک فتوی طویل اور مفصل لکھ کر پیش کیا تو فرمایا کہ معلوم ہوا کہ فرصت بہت ہے ۔ ہم تو جب جانیں کہ اس وقت اتنا مفصل لکھو جب سوالات کا انبار تمھارے سامنے ہو گا ۔ یہ حضرتؒ کی پیش گوئی تھی ۔ اب جبکہ واقعی ایک انبار سامنے ہوتا ہے تو بعض اوقات جواب صرف ہاں اور نہیں میں لکھنے پر اکتفا کرتا ہوں ۔ پھر فرمایا کہ مجھے فن فقہ اور فن حدیث سے مناسبت پوری نہیں ۔ تفسیر سے بہ نسبت ان کے زیادہ مناسبت ہے اور الحمد اللہ ثم الحمد اللہ تصوف سے پوری مناسبت ہے ۔ مجدد وقت اور قطب ارشاد کی بعض علامات حاضر الوقت حضرت مولانا سید مرتضی حسن صاحبؒ جو حضرتؒ کے ہم سبق ساتھی بھی تھے مگر حضرتؒ کے کمالات کے پیش نظر معتقدانہ حاضر ہوتے تھے اور بعض مرتبہ پورا رمضان المبارک خانقاہ میں گزارتے تھے اس مجلس میں موجود تھے ۔ ایک سوال کیا کہ حضرتؒ ہم لوگ آپ کو مجدد وقت سمجھتے ہیں آپ رسم تواضع سے کام نہ لیں بلکہ حقیقت بتلا دیجئے کہ ہمارا یہ خیال صحیح ہے یا نہیں ؟ حضرتؒ نے فرمایا کہ میں زیادہ تواضع نہیں کیا کرتا ( کہ وہ ایک قسم کا تصنع ہو جاتا ہے ) اس کا احتمال تو ہے ۔ یقین نہیں ۔ پھر فرمایا کہ قطب الارشاد کی علامت یہ ہوتی ہے کہ جو شخص اس کا معتقد نہ ہو بلکہ اعتراض کرتا ہو وہ خاص فیوض و برکات سے محروم رہتا ہے ۔ مگر حرمان ہوتا ہے خسران نہیں ۔ یعنی نجات اس پر منحصر نہیں مگر ترقیات باطنی نہیں ہوتیں ۔ حفاظت خدا وندی ارشاد فرمایا کہ تحریکات خلافت میں چونکہ میں نے شرکت نہیں کی ۔ عام لوگ مخالف ہو گئے ۔ اس زمانہ میں میں نے دیکھا کہ ہمارے بڑے گھر کے سامنے ایک نہ ایک مجذوب پڑا رہتا تھا ۔ ایک چلا جاتا تو دوسرا آ جاتا تھا ۔ میں سمجھتا تھا کہ یہ انتظام اللہ تعالی نے حفاظت کے لئے فرمایا ہے ۔