ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
انہوں نے یہ صورت اختیار کی کہ شہر سے سات آٹھ میل کے فاصلہ پر وعظ کا اعلان کیا جہاں موٹر سائیکل والوں کے سوا کوئی پہنچ نہیں سکتا تھا اور رؤساء کو وہاں دعوت تھی ۔ کچھ لوگ وہاں بھی پہنچے مگر بہت کم ، بہر حال اجتماع ہوا تو ان کے حال کے مناسب چند ضروری چیزیں مجھے کہنا تھیں جن میں ایک ڈاڑھی کا مسئلہ بھی تھا کیونکہ سب ڈاڑھی منڈانے والے نظر آئے مگر میں نے عنوان میں ایسی رعایت کی کہ ان کو نفرت نہ ہو ۔ میں نے کہا صاحبو ! اس کے بیان کرنے کی ضرورت نہیں کہ ڈاڑھی منڈانا گناہ ہے کہ سب جانتے ہیں کلام اس میں ہے کہ جن لوگوں کو عادت پڑی ہوئی ہے اور اس کو اپنی زینت سمجھتے ہیں وہ اس کو کیسے چھوڑیں تو میں ان کے لئے ایک نسخہ آسان بتلاتا ہوں کہ ان کے کسی کام میں فرق نہ آئے اور کام بھی کچھ نہ کچھ ہو جاوے وہ یہ کہ میں ان کو اس کام سے نہیں روکتا ۔ البتہ دن بھر یہ کام کرنے کے بعد شام کو خدا تعالی کے سامنے اپنے گناہ کا اقرار اور اس پر ندامت ظاہر کیا کریں ۔ کہ یا اللہ ہم بڑے نالائق بڑے خبیٹ بڑے گنہگار ہیں ہمیں توفیق عطا فرما کہ تیرے احکام کی اطاعت کریں ۔ پھر صبح اٹھ کر وہی کام کریں اور شام کو پھر یہ کام کر لیجئے ۔ اس پر بعض حاضرین نے کہا کہ حضرت جو یہ کام کرے گا وہ کیا پھر ڈاڑھی منڈا سکتا ہے ۔ میں نے کہا کہ کب کہتا ہوں کہ منڈائے بھی ، میں تو یہ کہتا ہوں کہ اگر ڈاڑھی منڈانا ہی ہے تو یہ کام بھی کرتے رہو ۔ اس میں نہ آپ کی زینت و فیشن میں فرق آتا ہے نہ کسی کی عادت میں خلل پڑتا ہے مگر گناہ میں تخفیف ہو جاتی ہے اور ممکن ہے کہ تدرریجا اس سے نجات بھی ہو جائے ۔ غرض وعظ و تبلیغ میں میرا یہ طرز تھا کہ لوگوں کو وحشت و نفرت نہ ہو عنوان نرم اور انداز پسند ہوں ۔ آج کل لوگ اس کا