ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
نے لوگوں سے کہا صاحو ! وعظ سے پہلے مجھے آپ سے ایک مشورہ کرنا ہے وہ یہ ہے کہ مجھے یہ خط ملا ہے اس میں چار چیزیں ہیں ۔ پہلے جزو کے متعلق تو مجھے اس لئے کچھ کہنا نہیں ہے کہ یہ صاحب مجھے جاہل لکھتے ہیں اور میں خود اپنے اجہل ہونے کا معترف ہوں ۔ اسی طرح دوسرے جزء کے متعلق بھی کچھ کہنا نہیں ہے کیونکہ اول تو جلاہا ہونا کوئی عیب نہیں اور اگر کسی درجہ میں ہو بھی تو وہ غیر اختیاری امر ہے جیسے کوئی اندھا یا کانا ہو تو مال اس کا بھی یہی ہے کہ یہ کوئی قابل بحث بات نہیں ۔ دوسرے یہ کہ میں یہاں کوئی شادی کرنے تو نہیں آیا ۔ کہ میں نسب کی تحقیق کراؤں ۔ تیسرے یہ کہ اگر کسی کو بلا وجہ میرے نسب ہی کی تحقیق کرنا ہو تو میں اپنی زبانی اسے کیا کہوں میرے وطن کا پتہ اور وہاں کے عمائد کے نام دریافت کر کے ان سے تحقیق کر لیں کہ میں جولاہا ہوں یا کون ؟ اسی طرح تیسرے جزء کے متعلق بھی مجھے مشورہ کرنا نہیں ہے کیونکہ پچھلی حالت کے متعلق مجھے بحث کرنے کی ضرورت نہیں کہ میں کافر تھا یا مسلمان میں اس وقت سب کے سامنے کلمہ پڑھتا ہوں اشھد ان لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ۔ اب تو مسلمان ہو گیا اور جب تک ایمان کے خلاف کوئی بات مجھ سے ظاہر نہ ہو اس وقت تک مسلمان ہی کہا جائے گا ۔ البتہ چوتھے جزء کے متعلق مجھے آپ حضرات سے مشورہ کرنا ہے وہ یہ ہے کہ وعظ میں میرا معمول ہمیشہ سے یہ ہے کہ بالقصد اختلافی مسائل بیان نہیں کرتا ۔ بلکہ حتی الامکان ان سے بچتا ہوں لیکن اگر دوران تقریر میں کہیں آ جاتے ہیں تو پھر رکتا بھی نہیں ۔ البتہ عنوان نرم اور ایسے الفاظ کا اہتمام کرتا ہوں کہ دل آزار نہ ہوں ۔ اب اگر وعظ کہوں گا تو اسی آزادی کے ساتھ کہوں گا اس کا نتیجہ پھر جو کچھ بھی ہو اس لئے مشورہ طلب یہ امر ہے کہ وعظ گوئی کوئی میرا پیشہ تو ہے نہیں اور مجھے شوق بھی نہیں ۔ لوگوں کی درخواست پر کہہ دیتا ہوں ۔ اب اگر آپ حضرات درخواست کریں اور مشورہ دیں تو میں کہوں ورنہ چھوڑ دوں ۔ پھر فرمایا آپ کو مشورہ میں مدد دینے کے لئے میں خود اپنی رائے بھی ظاہر کئے دیتا ہوں وہ یہ کہ وعظ تو ہونے دیا جاوے اور غالبا وہ صاحب بھی اس مجمع میں موجود ہوں گے جن کا یہ خط ہے ۔ تو وہ جس جگہ کوئی نا گوار بات محسوس کریں اسی وقت مجھے روک دیں ۔ میں اسی وقت وعظ بند کر دوں ۔