سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
بھی حاصل ہے اور حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے حضرت شاہ ابرار الحق صاحب مدظلہٗ کے ساتھ مل کر پندنامہ پڑھا ہے۔ ویسے حضرت مفتی صاحب کی فراغت مظاہر علوم سہارنپور کی ہے،لیکن شرفِ تلمذ حاصل کرنے کے لیے پندنامہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے پڑھا، اس لیے کہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ مجھے مریدوں سے زیادہ شاگردوں سے محبت ہے ۔ حضرت مفتی صاحب نے فرمایا کہ ہم عصر کے بعد حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے پڑھا کرتے تھے۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے بعد مفتی صاحب نے اصلاحی تعلق شیخ الاسلام حضرت مولانا ظفراحمدعثمانی رحمۃ اللہ علیہ سے قائم فرمایا اورخلافت و اجازت سے نوازے گئے ۔ مفتی نور محمد صاحب نے بتایا کہ مفتی صاحب کے والدگرامی اور دادا نے علمائے برما کی بڑی خدمت کی ہے اور اپنے خرچے سے علماء کو پڑھنے کے لیے ہندوستان بھیجاہے ۔ اس خاندان کا تعلق راندھیر ضلع سورت انڈیا سے ہے۔ حضرت مفتی صاحب آج کل چلنے پھرنے سے معذور ہیں اور حافظہ بھی کمزور ہو چکا ہے۔ حضرت شیخ نے مفتی صاحب کی خدمت میں پہنچ کر ان کی عیادت کی اور فرمایا کہ میرے شیخ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب کا ارشاد ہے کہ حدیثِ پاک کی یہ دعا مریض پر سات مرتبہ پڑھی جائے تو ان شاء اللہ جلد شفا ہو گی: اَسْئَلُ اللہَ الْعَظِیْمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ اَنْ یَّشْفِیَکَ ؎ حضرت نے فرمایا کہ میں پڑھتا ہوں اور سب لوگ آمین کہیں چناں چہ آپ نے دعا پڑھی اور سب نے آمین کہا۔ پھر حضرت شیخ نے ’’ الطافِ ربانی ‘‘سفرنامہ قونیہ (ترکی) حضرت کی خدمت میں پیش کی۔ حضرت مفتی صاحب نے فرمایا کہ رنگون میں بڑے بڑے علماء تشریف لا چکے ہیں۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے علاوہ حضرت مولانا اسعد اللہ مظاہری رحمۃ اللہ علیہ خلیفہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت مولانا ------------------------------