سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
متخصص فی الفقہ ہیں اور خانقاہ کراچی میں چھ ماہ قیام کر چکے ہیں اور حضرت والا کے خلیفہ بھی ہیں اور دورۂ رنگون کے منتظم بھی تھے وہ احباب کی بڑی تعداد کے ساتھ ایئر پورٹ پر استقبال کے لیے تشریف لائے ہوئے تھے۔ رنگون میں محلہ کالا بستی میں رہایش کا انتظام کیا گیا تھا ۔ عصر کے بعد بہت سے علماء اور دیگر مسلمان ملاقات و زیارت کے لیے قیام گاہ پر تشریف لائے۔ایک عالم نے فرمایا کہ آپ کے مواعظ پڑھ کرحضرت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہکے ملفوظات سمجھ میں آتے ہیں۔اس پرحضرتِ اقدس دامت برکاتہم العالیہ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت مولانا فقیر محمدصاحب رحمۃ اللہ علیہ (پشاوری ) خلیفہ مجاز حضرت حکیم الامت مجدّدِ ملت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی مسجد (پشاور ) میں بیان کیا۔ آپ بہت خوش ہوئے اور یہ دعا فرمائی: ’’اے اللہ تعالیٰ! حکیم محمد اختر صاحب کو لسانِ اشرف عطا فرما دے۔‘‘ حضرت شیخ کے بیان کےلیے مختلف جگہ کی تجاویز پیش کی گئیں،لیکن حضرت شیخ نے فرمایا کہ ۱۹۲۰ ء میں حکیم الامت مجدد ملت حضرت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنا مشہور بیان ’’ملتِ ابراہیم ‘‘ کس مسجد میں کیا تھا؟ تو مفتی نورمحمد صاحب نے عرض کیا کہ جامع مسجد سورتی میں بیان کیا تھا۔ آپ نے فرمایا کہ جہاں دادا کا بیان ہوا وہیں پوتا بیان کرے گا۔ وہاں حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے مبارک قدم پڑے ہیں اور جہاں اللہ والوں کے قدم پڑ جاتے ہیں وہ جگہ برکت والی ہو جاتی ہے، لہٰذا ہم حضرت والا کے قدموں کی برکت حاصل کریں گے اور جب تک میرا قیام ہے سورتی مسجد کے علاوہ کہیں بیان نہیں ہو گا اور ایک ہی جگہ بیان ٹھیک ہے اس میں نفع زیادہ ہے۔ پھر فرمایا کہ جب حضرت مولانا ظفر احمد عثمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ ڈھاکہ تشریف لے گئے تو چاٹ گام والوں نے پروگرام مانگا ،تو آپ نے یہی فرمایا کہ ایک ہی جگہ مقرر کر لی جائے۔چناں چہ حضرت شیخ کے بیان کے لیے بھی ’’جامع مسجدسورتی‘‘ کو مقرر کر لیا گیا ۔