سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
اللہ تعالیٰ کے فضل اور حضرت والا کے قوت ارادی اور رضاء بالقضاء کے صدقے مرض میں کافی حد تک تخفیف ہوگئی،زبان تو الحمدللہ بالکل صاف ہوگئی اور اعضاء میں بھی کچھ حرکت آگئی لیکن معذوری کلی طور پر ختم نہیں ہوئی اور حضرت کے فیض رسانی کا سلسلہ پہلے سے کہیں بڑھ گیا صحت کی حالت میں ہفتہ واری مجلس ہوتی تھی اور فالج کی بیماری کے بعد روزانہ چار مجلسیں فرمانے لگے فجر کے بعد، ساڑھے گیارہ بجے دن، عصر کے بعد اور عشاء کے بعداور الحمدللہ! اب تک یہ مجالس جاری ہیں اور ہر مجلس کا دورانیہ پونے گھنٹے سے ڈیڑھ گھنٹے تک ہے اور حضرت والا کی محبت الٰہیہ کی شراب کہن کے ایک ایک قطرے سے سرشار ہو کر طالبین محبت الٰہیہ واصل باللہ ، عارف باللہ اور باقی باللہ ہورہے ہیں اور حضرت کا فیض پہلے سے کہیں زیادہ سالکین کے قلوب محسوس کررہے ہیں اور پورے عالم سے تشنگانِ شرابِ محبتِ الٰہیہ کا ہروقت تانتا بندھا رہتا ہے، حضرت والا نے تربیتِ سالکین میں اپنی بیماری کو کبھی آڑے نہیں آنے دیا اور طالبین کو دل کھول کر خم کے خم شراب آسمانی کے پلا رہے ہیں اسی کو تائب صاحب نے کہا ہے ؎ منہ خم کے ہیں کھلے ہوئے مے کش بھی ہیں تلے ہوئے ساقی بھی بے قرار ہے پھر کس کا انتظار ہے فانی بتوں پہ ہم مریں چاہے خدا پہ جان دیں جب ہم کو اختیار ہے پھر کس کا انتظار ہے حضرتِ والا دامت برکاتہم سے جب بھی کسی نے آپ کی بیماری کے پیشِ نظر طبیعت دریافت کی تو دل کی گہرایوں سے الحمدللہ کہا اور فرمایا کہ سر سے لے کر پاؤں تک عافیت ہی عافیت ہے۔ ایک مرتبہ تائب صاحب نے حضرت والا کی خدمت میں عشاء کے بعد