سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
چلو دیکھ آئیں تماشا جگر کا سنا ہے وہ کافر مسلمان ہو گا جب ان پر اللہ تعالیٰ کا خوف طاری ہوا،تو حضرت خواجہ عزیز الحسن مجذوب رحمۃ اللہ علیہ سے مشورہ کیا کہ میں کیسے توبہ کروں؟ حضرت نے فرمایا کہ حضرت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں چلو۔حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور توبہ کی اور حضرت سے چار دعاؤں کی درخواست کی:۱) ایک یہ کہ میں شراب چھوڑدوں۔۲) دوسرا یہ کہ میں داڑھی رکھ لوں ۔۳) تیسرا یہ کہ میں حج کر آؤں۔ ۴) چوتھا یہ کہ اللہ تعالیٰ میری مغفرت فرما دیں ۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے ان کے لیے دعافرمائی۔ اللہ تعالیٰ نے تین دعائیں تو دنیا میں قبول فرمائیں اور چوتھی کے بارے میں خود کہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے وہ بھی قبول فرما لی ہو گی۔چناں چہ داڑھی رکھ لی،اللہ تعالیٰ نے حج بھی نصیب فرما دیا اور شراب چھوڑی تو بیمار ہو گئے، ڈاکٹروں کے بورڈ نے مشورہ دیا کہ آپ شراب پیتے رہیں ورنہ آپ مرجائیں گے۔انہوں نے پوچھا کہ اگر پیتا رہوں گا تو کتنے سال زندہ رہوں گا؟ ڈاکٹروں نے کہا کہ دو چار سال تک زندہ رہ سکتے ہیں۔فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے غضب کے ساتھ دو چار سال تک زندہ رہنے سے بہتر ہے کہ ابھی اللہ تعالیٰ کی رحمت کے سائے میں مر جاؤں۔لیکن اللہ تعالیٰ نے پھر صحت بھی دی اور کئی سال تک زندہ رہے۔ ایک بار میرٹھ میں تانگے میں بیٹھے ہوئے تھے اور تانگے والا یہ شعر پڑھ رہا تھا ؎ چلو دیکھ آئیں تماشا جگر کا سنا ہے وہ کافر مسلمان ہو گا اور اس کو خبر بھی نہیں تھی کہ یہ داڑھی والا، ٹوپی اور سنت لبا س میں ملبوس جگر صاحب ہیں۔ شعر سن کر جگر صاحب رونے لگے اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا کہ اللہ تعالیٰ نے توبہ سے پہلے یہ شعر کہلوایا ۔